ایران جوہری معاہدے پر عمل کیلئے مشروط آمادہ

100

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن سے ایران پرعائد پابندی اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دوبارہ جوہری معاہدے میں شامل ہونے پر زور دیا ہے۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ اگر نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن تہران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کرتے ہیں تو ایران 2015ء کے جوہری معاہدے پر مکمل عمل کے لیے تیار ہے۔ جواد ظریف نے کہا کہ یہ کام فوری طور پر صرف 3 ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جواد ظریف نے انٹرویو کے دوران امریکا سے کسی بھی قسم کی امداد پر اصرار نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جوبائیڈن امریکی وعدوں پر عمل کے لیے تیار ہیں، تو ہم بھی فوری طور پر اپنے مکمل وعدوں کے مطابق معاہدے پر واپسی کرسکتے ہیں اور اس معاہدے کے دائرہ کار کے اندر ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم اس پر بات چیت کے لیے تیار ہیں کہ امریکا کس طرح اس معاہدے میں واپسی کرسکتاہے، اس سلسلے میں صورتحال آیندہ چند ماہ میں بہتر ہوگی۔ تاہم سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران سے ماضی میں طے شدہ مشترکہ جامع لائحہ عمل کے نام سے ہونے والے جوہری سمجھوتے میں کی گئی غلطیاں نہ دہرائے۔وہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے مخاطب تھے۔انہوں نے عرب امریکی پالیسی ساز کانفرنس میں تقریر کے دوران نومنتخب صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاہدے کی غلطیوں اور کمزوریوں کو نہ دہرائیں۔ کسی غیرجامع سمجھوتے سے ہمارے خطے میں پائیدار امن وسلامتی کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں ایران سے جوہری سمجھوتا طے پاتے وقت بائیڈن نائب صدر تھے۔