اوباما نے تشدد کو بھارتی معاشرے کا جز قرار دے دیا

130

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی کتاب میں بھارتی معاشرے میں تشدد کو بے نقاب کردیا۔ اپنی کتاب’ آ پرومسڈ لینڈ‘ میں انہوں نے ظلم و تشدد کو بھارتی معاشرے کا جز قرار دیا۔ انہوں نے 2010ء میں بھارت کے دورے کی روداد بیان کی کہ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ملاقات کے دوران کہا کہ مسلمان کے خلاف پنپنے والے جذبات ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مضبوط کررہے ہیں۔ اوباما نے لکھا کہ معاشی ترقی کے باوجود بھارت بڑی حد تک فکری لحاظ سے منتشر اور غریب ملک ہے ، جسے نسل پرستی اور ذات پات، بدعنوان حکمرانوں اور خواہشات کے غلام سیاست دانوں نے پسماندہ بنا رکھا ہے۔ ملک بھر میں سیاست آج کے جدید دور میں بھی اونچ نیچ اور ذات پات کے گرد ہی گھومتی ہے۔ تشدد، لالچ، بدعنوانی اور عدم رواداری کو رواج دے کر انتہاپسند اتنے مضبوط ہوگئے ہیں کہ کسی بھی جمہوری حکومت کے لیے ان کو لگام دینا ممکن نہیں ہے ۔خبررساں اداروں کے مطابق اوباما کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب کے بعض اقتباسات دہلی کے سیاسی و صحافتی حلقوں میں موضوعِ بحث ہیں۔ 17نومبر کو شائع ہونے والی کتاب میں بھارت میں سیاست اور سیاست دانوں بالخصوص سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی اور سابق کانگریس رہنما راہول گاندھی کے بارے میں کی گئی باتیں میڈیا میں خبروں کی زینت ہیں۔ حیرت انگیز طور پر اوباما نے اپنے کتاب میں انتہاپسند جماعت بی جے پی کے رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کچھ نہیں لکھا۔