بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی کتاب میں عائد کیے گئے الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوپ فرانسس کی طرف سے عائد کیے گئے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔ معمول کی بریفنگ کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین میں تمام نسلی گروہوں کو ترقی اور مذہبی اعتقاد کی مکمل آزادی ہے، تاہم انہوں نے اپنی بات میں ان کیمپوں کا ذکر نہیں کیا، جہاں 10 لاکھ سے زائد ایغور مسلمانوں کو رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پوپ فرانسس کی نئی کتاب ’’لیٹ اَس ڈریم‘‘ آیندہ ماہ مارکیٹ میں آئے گی، جس میں انہوں نے ایغور مسلمانوں کو بطور مثال فہرست میں شامل کرتے ہوئے بتایا کہ کہ انہیں صرف ان کے عقیدے کی وجہ سے چین میں جبر و ستم کا سامنا ہے۔ اپنی کتاب میں انہوں نے ایسے گروہوں کو مختلف زاویے ے دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے، جو کسی بھی معاشرے میں بطور اقلیت زندگی گزار رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پوپ فرانسس نے اس سے قبل چین کو اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ناروا سلوک پر براہ راست تنقید کا نشانہ کبھی نہیں بنایا، تاہم امریکا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں چین میں ایغور مسلمانوں کو قید رکھے جانے پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔