ٹرمپ کے بعد اماراتی ولی عہد اور صہونی وزیر اعظم نوبیل انعام کیلیے نامزد

80

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات استوار ہونے پر اماراتی ولی عہد اور صہیونی وزیر اعظم کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کردیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق اسٹاک ہوم میں نوبیل انعام دینے والی کمیٹی نے محمد بن زاید النہیان اور نیتن یاہو کی نامزدگی کی درخواست جمع کرلی ہے۔ دونوں شخصیات کو نامزد کرنے میں امن کے نوبیل انعام یافتہ لارڈ ڈیوڈ ٹرمبل نے اہم کردار ادا کیا۔ شمالی آئرلینڈ کے سابق وزیر اعظم لارڈ ڈیوڈ ٹرمبل کو 1998 ء میں نوبیل امن انعام دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی اسرائیل عرب تعلقات کی کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے سوڈان جانے والے وفد کے دورے کی تفصیلات جاری کردیں۔ صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق وفد نے کئی گھنٹے تک سوڈانی حکام سے بات چیت کی۔ خرطوم میں ہونے والی ملاقات میں زراعت، پانی اور امن و استحکام کے حوالے سے تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوڈان اسرائیل کے لیے اپنے جغرافیائی وسیاسی مقام کی وجہ سے بہت اہم ہے۔ اسرائیل کی کوشش کر رہا ہے کہ سوڈان سے تعلقات بحال کرکے افریقامیں اپنے اثر رسوخ میں اضافہ کرلے۔ امریکا، اسرائیل اور ان کے اتحادی سوڈان کے معاشی بحران سے فائدہ اٹھاکر اسے گھیرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ ماہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے 50لاکھ ڈالر کی گندم سوڈان کو فراہم کرتے ہوئے مزید امداد کا بھی وعدہ کیا تھا۔ ادھر خرطوم کی حکومت نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے صہیونی وفد کے دورے سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔ حکومتی ترجمان فیصل محمد صالح نے اپنے بیان میں کہا کہ کابینہ صہیونی وفد کے دورے سے آگاہ نہیں ہے۔ ہمارے پاس اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ فیصل صالح نے کہا کہ حکومتی ارکان کے درمیان طے ہوچکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے سے متعلق کسی بھی سمجھوتے کی عبوری پارلیمان سے منظوری لینا لازمی ہے۔ معاہدے سے قبل اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوسکے گا۔