اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینی شہید مسجداقصیٰ پر یہود کا دھاوا

115
مقبوضہ بیت المقدس: فائرنگ سے فلسطینی کی شہادت کے بعد قابض اہل کاروں نے جائے وقوع کو سیل کر رکھا ہے، مسجد اقصیٰ کے باہر سے نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی نوجوان کو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق قابض فوج نے فلسطینی نوجوان کو گولیاں مارنے اور شہید کرنے کے بعد اُس پر مشرقی بیت المقدس میں الزعیم چوکی پر اسرائیلی فوجیوں پر گاڑی چڑھانے کا الزام عاید کیا ہے۔ عبرانی میڈیا کے مطابق ایک کار سوار نے فوجیوں پر فائرنگ کی اور اس کے بعد گاڑی ان پر چڑھانے کی کوشش کی گئی جس پر فوجیوں نے جوابی کارروائی میں فلسطینی نوجوان پر گولیاں برسا دیں۔ مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہید فلسطینی کی شناخت 37 سالہ نور جمال شقیر کے نام سے ہوئی ہے، جس کا تعلق مسجد اقصیٰ کے جنوبی علاقے سلوان میں وادی ربابہ کالونی سے تھا۔ شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جمال شقیر پبلک ٹرانسپورٹ میں کام کرتا تھا اور انہوں نے اسے زخمی حالت میں سڑک پر تڑپتے دیکھا، تاہم قابض فوج نے علاقہ سیل کرکے کسی کو زخمی تک رسائی یا مدد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ بعد ازاں اسرائیلی اہل کاروں نے شہید کے والد اور بھائیوں کو المسکوبیہ حراستی مرکز منتقل کردیا۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج اور پولیس کے سخت پہرے میں درجنوں یہودی انتہا پسندوں نے مسجد اقصیٰ میں دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ آباد کاروں، طلبہ اور صہیونی انٹیلی جنس حکام سمیت 112 یہود گروپوں کی شکل میں قبلہ اول میں داخل ہوئے اور اشتعال انگیز حرکتیں کرتے رہے۔