برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے رشوت خوری اور بدعنوانی کی دوڑ میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ سروے رپورٹ میں انکشاف کیاکہ بھارتی شہری بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل کرنے میں بھی ذاتی تعلقات استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ گلوبل کرپشن بیرومیٹرایشیا کے عنوان سے کیے گئے سروے میں ادارے نے 17 ممالک کے 20ہزار سے زائد لوگوں سے سوالات پوچھے۔ یہ سروے جون اور ستمبر کے درمیان کیا گیا تھا اور اس دوران شرکا سے عدالت، پولیس، طبی سہولیات، سرکاری دستاویزات اور بنیادی سہولیات کے حصول کے بارے میں سوالات پوچھے گئے ۔ سروے میں شامل 39 فیصد بھارتی شہریوں نے بدعنوانی کی شکایت کی۔ بھارت کے بعد کمبوڈیا اور انڈونیشیا بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔ بھارت کے مقابلے میں بنگلا دیش اور سری لنکا میں رشوت خوری کی شرح بہت کم ہے ۔ جاپان اور مالدیپ ایشیا میں 2 ایسے ملک قرار پائے، جہاں سب سے کم رشوت خوری ہے۔ ان ممالک میں صرف 2فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے کام کے لیے رشوت دینی پڑی۔ عوامی جائزے کے دوران 47 فیصد بھارتی شہریوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ برس بدعنوانی کی شرح میں اضافہ ہوا ۔ 23 فیصد لوگوں کے خیال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور حکومت کے ساتھ حالات بھی بدلنے کانام نہیں لے رہے۔ مقامی افسروں کورشوت دینے والوں کی تعداد 46 فیصد تھی، جبکہ 42 فیصد لوگوں نے ارکان پارلیمان کو رشوت دی،41فیصد نے سرکاری ملازمین ، حتی کہ عدالتوں اور ججو ں سے بھی کام کرانے کے لیے 20فیصد لوگوں نے رشوت دینے کا اعتراف کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی خدمات کی فراہمی کے بدلے رشوت لینا اور دینا بھارت میں بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی کہ بھارتی عوام اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ بدعنوانی گھن کی طرح ملک کو کھا رہی ہے ، لیکن اس کے باوجود 63فیصد افرا د آواز اٹھانے پر انتقامی کارروائی سے ڈرتے ہیں۔