جرمن وزیر داخلہ کا شامیوں کی ملک بدری بحال کرنیکا کا مطالبہ

78

 

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے شامی مہاجرین کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا۔ مہاجر دشمن وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ شامی مہاجرین کی ملک بدری پر عائد پابندی کی مزید توسیع نہیں ہونی چاہیے ۔ زیہوفر نے کہا کہ وہ دیگر ریاستوں کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں اس بارے میں بات چیت کریں گے ۔ وزیر داخلہ نے تارکین وطن کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ شامی مہاجرین کے خلاف تفتیش ہونی چاہیے،تاکہ ملک کو نقصان پہنچانے والے اور جرائم میں ملوث افراد کی نشان دہی ہوسکے۔ جرمن وزیر کا کہنا ہے کہ شام کے بیشتر علاقوں میں لڑائی ختم ہو چکی ہے ۔ ادھر انسانی حقوق کے کارکنوں کا موقف ہے کہ شام میں اب بھی بشار الاسد کے خاندان کی مخالفت کا الزام عائد کرکے قتل عام جاری ہے۔ ان حالات میں ملک بدر کرنا انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہوگا۔ دوسری جانب تُرک فوج نے شام میں منبع امن آپریشن کے علاقے میں علاحدگی پسند کردستان ورکرز پارٹی کے 2 جنگجوؤں کو ہلاک کردیا۔ ترک وزارت دفاع نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ عسکریت پسندوں نے آپریشن کے دائرے میں آنے والے علاقے میں امن و استحکام کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کی،جس پر جوابی کارروائی کی گئی۔ تُرک فوج نے شمالی عراق کے علاقے خاقورق میں بھی کُرد ملیشیا کے ایک غار کو اسلحہ سمیت تباہ کر دیا ۔