“محسن فخری زادہ کے قتل پر ایران انتہائی خطرناک جواب دے سکتا ہے”

234

امریکا کے مرکزی جاسوسی ادارے (سی آئی اے) کے سابق سربراہ جان او برینن نے محسن فخری زادہ کے قتل کو مجرمانہ اور غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دے دیا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جان او برینن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنے بیان میں ایرانی سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ کے قتل سے نئے تنازعات کا خدشہ ظاہر کردیا۔

سی آئی اے کے سابق سربراہ نے کہا کہ محسن فخری زادہ کے قتل پر ایران کی جانب سے اس کا انتہائی خطرناک جواب آسکتا ہے۔ ایرانی ایٹمی سائنس دان کے قتل سے خطے میں نئے تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔

جان او برینن نے کہا کہ ایرانی قیادت دانش مندی کا مظاہرہ کرے۔ ایرانی قیادت امریکا میں ذمہ دارانہ قیادت کی واپسی کا انتظار کرے۔ محسن فخری زادہ کا قتل مجرمانہ فعل ہے۔

ایران کے صف اوّل کے سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ 59 سالہ محسن فخری زادہ کو ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں گزشتہ روز قتل کردیا گیا۔

ایران میں ’’ بابائے ایٹم بم‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے محسن فخری زادہ کار پر حملے میں شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔

سائنس دان کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران محسن فخری زادہ گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔

ایران کی پاسداران انقلاب کے قریب سمجھے جانے والے محسن فخری زادہ کا پریس کانفرنس کے دوران نام لیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا اس نام کو یاد رکھا جائے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان کی ہلاکت کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھیرایا ہے۔