نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے عالمی برادری سے فلسطینیوں کے حقوق کی جنگ میں معاونت کا مطالبہ دوہرادیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امن، وقار، انصاف اور سلامتی کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے۔ فلسطینیوں سے یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پراپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ بڑے صدمے کی بات ہے کہ اقوام متحدہ اپنے قیام کے 75 سال کے دوران مسئلہ فلسطین حل کرانے کے لیے عالمی برادری کی معاونت حاصل نہیںکرسکی ۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل نہ ہونے میں بہت سے عوامل اور اسباب رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ان میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیرقانونی آبادکاری، فلسطینیوں کی جائدادوں اور املاک کی مسماری، تشدد اور عسکری سرگرمیوں کا تسلسل بنیادی وجہ ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ دونوں قوموں کے لیے دوستی اور دو ریاستی حل کا تصور مشکل تر ہوتا جا رہا ہے ۔ قضیہ فلسطین کے حل میں ناکامی کی ذمے داری فلسطینی اور اسرائیلی قیادت پر عائد ہوتی ہے ۔ فریقین کو بات چیت کے ذریعے تنازع کا حل تلاش کرنا چاہیے ۔ انتونیو گوتیریس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ 1967ء کی سرحدوں میں فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو دونوںریاستوں کا دارالحکومت قرار دینے پر زور دیتی ہے۔دوسری جانب تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ بیت المقدس صرف فلسطین میں بسنے والے مسلمانوںکا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اور اس کی آزادی کے لیے ایک ارب 80کروڑ مسلمانوں کو جدو جہد کرنا ہوگی۔ادھر مصری صدر سیسی نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات میں فلسطینیوں کو درپیش مسائل اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے غزہ میں استحکام کی کوششوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر محمود عباس نے فلسطینی قومی اتحاد کے سلسلے میں اقدامات کی حمایت کرنے پر مصر کی تعریف کی۔