نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں کسان مظاہرین نے حکومت کی جانب سے نخوت بھرے انداز میں مذاکرات کی پیش کش کو ٹھکرادیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق احتجاج کے پانچویں روز بھی مظاہرین سخت سردی اور مودی سرکار کے انسانیت سوز ہتھکنڈوں کے سامنے پر عزم رہے۔ ادھر ہریانہ میں بی جے پی حکومت کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹرنے احتجاج کے پیچھے خالصتان تحریک ہاتھ ہونے کا الزام عائد کیا،جس پر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی۔ سوشل میڈیا پر مظاہرین کو ملک دشمن قرار دینے کی مہم چلائی جارہی ہے، جب کہ وزیر داخلہ اپنے بیان میں احتجاج کو سیاسی چال قرار دے چکے ہیں۔ ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت غور و خوض کے بعد زرعی اصلاحات کے قوانین منظور کیے گئے ہیں، لہٰذا کسان افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ذرائع ابلا غ کے مطابق پنجاب، ہریانہ، اترپردیش اور دیگر ریاستوں سے کسان دارالحکومت کی سرحد پر اُمڈ آئے ہیں۔ ادھر حکومت نے شہر کی سرحد اور اندرونی علاقوں میں فوج تعینات کررکھی ہے۔ مظاہرین نے شہر کے مختلف علاقوں میں اہم سڑکوں کو بند کردیا ہے۔ کئی مقامات پر ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیںاور شہربھر میں کاروبار بری طرح متاثر ہوا۔ حکومتی اقدامات اور مضحکہ خیز بیانات سے انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ناخوش ہیں۔ سٹیزنس فار ڈیموکریسی کے جنرل سیکرٹری این ڈی پنچولی کا کہنا تھا کہ حکومت کو کسانوں کے مطالبات فوراً تسلیم کر لینے چاہییں، کیوں کہ ان کی بات غلط نہیں ہے۔ مودی سرکار کو چاہیے کہ وہ زیر حراست کسانوں کو فوراً رہا کرے اور ان پر قائم کیے گئے مقدمات ختم کرے۔ مظاہرین مجرمانہ ذہنیت کے ہیں نہ دہشت گرد ہیں۔ نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے بھی مودی حکومت سے اپیل کی کہ کسانوں کے ساتھ غیر مشروط اور فوراً بات چیت شروع کردینی چاہیے۔ مقامی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے رات گئے تک بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کی رہایش گاہ پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے ساتھ سنگین صورت حال پر بات چیت کی۔ قبل ازیں امیت شاہ نے کہا تھا کہ اگر کسان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ جگہوں میں جاکر مظاہرے کریں تو اس صورت میں بات چیت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ تاہم کسان رہنماؤں نے میدانوں کو کھلی جیل سے تعبیر کرتے ہوئے حکومت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے ہر حال میں نئی دہلی پہنچنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے زرعی قانون کو واپس لے کر رہیں گے۔ ہمارے پاس 6ماہ کا راشن موجود ہے۔