تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کے مبینہ حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جوہری سائنس داں محسن فخری زادہ کی تدفین کردی گئی۔ جمعہ کے روز انہیں نشانہ بنایا گیاتھا،جس کے بعد تہران حکام نے اس کی ذمے داری تل ابیب حکومت پر عائد کی تھی۔ وزیر دفاع اپنے بیان میں قتل کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ قبل ازیں صدر حسن روحانی نے بھی کہا تھا کہ ایران اپنے سائنس دان کی ہلاکت پر خاموش نہیں بیٹھے گا۔ چیف جسٹس ابراہیم رئیسی نے اپنے بیان میں زور دیا کہ سیکورٹی ادارے ملک بھر میں چھپے جاسوسوں کے خلاف کارروائی کرکے ان کا خاتمہ کریں۔ اس سلسلے میں کوئی آپریشن کرتے ہوئے جھجھکنا نہیں چاہیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے بیان کے بعد سیکورٹی اہل کاروں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے اور ان کا بیان ایک اشارہ ہے کہ کارروائی کرنے پر ان سے باز پرس نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب اعلیٰ سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل علی شمہانی نے اعتراف کیا کہ محسن فخری زادہ پر قاتلانہ حملے کی اطلاعات پہلے ہی مل گئی تھیں، تاہم انہیں سنجیدہ نہ لے کر بھیانک غلطی ہوئی۔ اپنے انٹرویو میں شمہانی نے بتایا کہ 20 برس سے دشمن انہیں مارنے کے درپے تھا،تاہم ہر بار اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ ان کے خلاف بار بار قاتلانہ حملے کی مخبری اور سازشوں کے باعث اس بار سیکورٹی اداروں نے مخبری کو سنجیدہ نہ لیا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فخری زادہ کی ہلاکت کے ذمے داروں کے حوالے سے لاعلمی ظاہر کرچکے ہیں، تاہم انہوں نے اپریل 2018 میں ایک موقع پر خاص طور پر فخری زادہ کا نام لے کر انہیں خطرہ قرار دیا تھا۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ قاتلانہ حملہ ریمورٹ کنٹرول مشین گن سے کیا گیا اور اس دوران جائے وقوع پر کوئی حملہ آور موجود نہیں تھا۔ ایران اسمبلی انرجی کمیشن کے سربراہ فریدون عباسی کے مطابق فخری زادہ کا قتل جوہری اسٹریٹجی کو تبدیل کر دے گا۔