افغانستان میں جنگی جرائم پر چین آسٹریلیا کشیدگی میں اضافہ

68

کینبرا ؍ بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا اور چین کے مابین کورونا وائرس سمیت دیگر معاملات کی وجہ سے جاری اختلافات کے دوران ایک نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق آسٹریلیا نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اُس جعلی تصویر کو شائع کرنے پر معافی مانگے جس میں دکھایا گیا ہے کہ آسٹریلوی سپاہی ایک افغان بچے کا قتل کر رہا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ چین کو ایسی گھٹیا تصویر شائع کرنے پر سخت شرمندہ ہونا چاہیے ۔ آسٹریلیا کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے مابین سخت کشیدگی جاری ہے واضح رہے کہ نومبر میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 25 آسٹریلوی فوجی 2009ء سے 2013ء کے درمیان 39 افغان شہریوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔ آسٹریلین ڈیفنس فورس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے شائع ہونے کے بعد بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور اب اس حوالے سے پولیس نے بھی باضابطہ تفتیش شروع کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں غیر قانونی طور پر قتل کرنے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں اور فوج کے ایلیٹ یونٹس میں جنگجو کلچر کا ماحول دیکھا گیا ہے۔ الزامات میں مزید کہا گیا ہے کہ جونئیر فوجیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی کہ وہ قیدیوں کو گولی مار کر قتل کریں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ میں آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے افغان شہریوں اور قیدیوں کے قتل کرنے پر سکتے میں ہوں۔ ہم سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں اور ان کا احتساب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔