میڈیا کا اسلام دشمنی کیلئے استعمال شرمناک ہے،صدر اردوان

154
انقرہ: ترک صدر کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں‘ چھوٹی تصویر یوکرائن کے زیر اعظم کی رجب طیب اِردوان سے ملاقات کی ہے

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) تُرک صدر رجب طیب اردوان نے اسلام دشمنی کے لیے میڈیا کے استعمال کی مذمت کردی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نگرانی سے بالاتر میڈیا خود سر ہوگیا ہے ،جسے اب لگام دینا ناگزیر ہے۔ ’’وبا کے بعد عالمی نظام بدلنے والے محرکات‘‘ کے عنوان سے آن لائن اجلاس سے خطاب میں انہوں نے زور دیا کہ برائیوں اور جرائم کے مرتکب افراد سزا نہ دینے کا نام آزادی یا انسانی حقوق کی حفاظت نہیں ہے۔ عالمی میڈیا نے یورپ میں رونما ہونے و الے واقعات کے سامنے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کیا اور فرانسیسی حکومت کی جانب سے میڈیا کے محاصرے پر کوئی تنقید نہیں کی۔ یورپ نے میڈیا کی جانب سے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیوں کو معمولی سمجھ کر بھیانک غلطی کی۔ دوسری جانب یوکرائنی وزیراعظم نے ترکی میں صدر اردوان سے ملاقات کی،جس میں اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ اس دوران یوکرائنی وزیر اعظم نے نے بحیرہ اسود میں امن و استحکام کی بحالی میں معاونت پر ترکی کے کردار کو سراہا۔ یوکرائنی وزیراعظم ڈینس شمہال نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ صدر اردوان سے بات چیت انتہائی خوشگوار رہی ۔ ڈینس نے مزید لکھا کہ ہم ترکی سے تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدہ اس تعاون کی مزید حوصلہ افزائی کرے گا۔ادھر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ تُرک جہاز کی انطالیہ بندر گاہ پر واپسی یورپی سربراہ اجلاس سے قبل مثبت اشارہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 10اور 11دسمبر کے سربراہ اجلاس میں اس معاملے کا بالائے طاق رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں گے ۔ انہوں نے انقرہ حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ تعداد میں مہاجرین کو پناہ دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے اندر مہاجرین کے معاملے پر بحث میں ہمیں بڑی مشکلات کا سامنا پڑا تھا ، ترکی اس معاملے میں پزیرائی کا حق دار ہے ۔