شام کے بحران پرسلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب

232

شام کے بحران پر غورکے لیے عالمی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جانے والی مجوزہ فرانسیسی قرارداد پر روس نے غور کا عندیہ دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ شام سے متعلق امن مندوب اسٹیفن دی میستورا نے کہا ہے کہ اگر روس اور شامی فوج کی بمباری کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو اگلے چند ماہ کے دوران مشرقی حلب کا دنیا سے نقشہ مٹ جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ شام پر سلامتی کونسل کا اجلاس روس کی دعوت پر طلب کیا گیا ہے۔ نیویارک میں یہ اجلاس مقامی وقت کے مطابق 14:00 بجے منعقد کیا جائے گا۔ اجلاس میں دی میستورا جنیوا سے شام کی صورت حال پر ایک ویڈیو رپورٹ کے زریعے روشنی ڈالیں گے۔قبل ازیں جمعرات کے روز روسی وزی خارجہ سیرگی لافروف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک فرانس کی طرف سے سلامتی کونسل میں پیش جانے والی مجوزہ قرارداد پر غور کررہا ہے اور اس قرار داد میں اہم ترامیم پیش کی جائیں گی۔ توقع ہے کہ فرانس اور دوسرے ممالک ماسکو کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو اہمیت کی حامل قرار دے کران پرعمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔

فرانسیسی وزیرخارجہ سے ماسکو میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لافروف نے کہا کہ روس شام میں حالات معمول پرلانے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شام کی ابتر صورت حال پر اپنی تشویش سے فرانسیسی حکومت کو آگاہ کردیا ہے۔

خیال رہے کہ فرانس کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں شام میں بمباری فوری طور پر روکنے اور جنگ بندی کے لیے لائحہ عمل طے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔فرانسیسی قرارداد کو سلامتی کونسل میں پیش کرنے کا مقصد اسد رجیم اور اس کی حلیف روسی فوج کو اعتدال پسند گروپوں کے زیرکنٹرول مشرقی حلب پر وحشیانہ بمباری سے روکنا ہے۔ اگرچہ پہلے پہل روسی حکومت نے شام میں جنگ بندی کے مطالبے پرمبنی فرانسیسی قرارداد کو ’سیاسی‘ مقاصد کے حصول کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔