بھارت کی طرف سے سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوری جواب دیتا،عبدالباسط

333

بھارت میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوری جواب دیتا ، ہم کسی کو دفاعی چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے،ہم کسی بھی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے ،بھارت کی جانب سے مزید سرحدی خلاف ورزیاں ہوئیں تو پاکستان جواب دینے کے لئے تیار ہے ۔

نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی میگزین کو انٹرویو میں کہاکہ بھارت نے پاکستان کے علاقے میں کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی، اگر بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوری جواب دیتا، پاکستان کسی کو دفاعی صلاحیت چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت جیسی بھی کاروائی کرے پاکستان بھرپور جواب دے گا، بھارت کو اختیار ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیک کہے، پاکستان کو اپنی ایٹمی اور عسکری صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، پاکستان کسی بھی قسم کی کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مزید خلاف ورزیاں ہوئیں تو پاکستان جواب دینے کے لئے تیار ہے ، ہمارا ملک خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے ، بھارت کو صورتحال حقیقت پسندانہ طریقے سے دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی زمین کسی بھی دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔انھوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو بھارت کے ساتھ دیگر معاملات بھی حل ہوجائیں گے ۔بھارت میں حملہ ہوتا ہے تو الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے اگر بھارت الزامات لگا کر سمجھتا ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر پر موقف بدل دیں گے تو یہ ممکن نہیں ہے ۔

عبدالباسط نے کہاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا،پاک بھارت باہمی تنازعات کے حل کے مطالبات عالمی برادری بھی کررہی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی عوام آزادی چاہتی ہے ،برہان وانی کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں کا آنا انکی جدوجہد آزادی کی گواہی ہے ۔

انھوں نے کہاکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی ہمیں یقین ہے کہ 19ویں سارک کانفرنس اگلے سال پاکستان میں ہی ہوگی ۔سارک علاقائی تعاون کی تنظیم ہے اسکا پاک بھارت کشیدگی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔

عبدالباسط نے کہاکہ پاکستان کے اقوام عالم سے بہترین مراسم ہیں ،2015کی پاک بھارت مشترکہ قرارداد میں واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے ،مذاکرات برائے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ہمیں علامتی نہیں بلکہ ٹھوس اور جامع مذاکرات کرنا ہونگے ،اگر بھارت ابھی جامع مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو ہمیں انتظار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔مذاکرات باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہوں تب ہی موثر ہونگے ۔سوائے چند ممالک کے دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے ۔دہشتگردی مقامی ،علاقائی اور عالمی چیلنج ہے جس سے مل کر لڑنا ہوگا۔