اسٹیٹ بینک کے شعبہ جات کی منتقلی کا فیصلہ غیر دانشمندانہ ہے،حافظ نعیم الرحمن

249

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اسٹیٹ بینک کے چار مختلف شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے متعدد شعبہ جات کو لاہور منتقل کرنا عاقبت نا اندیشانہ فیصلہ ہے یہ کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں کے ساتھ سرا سر ظلم و زیادتی اور ناانصافی ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی ملک کی اقتصادی شہہ رگ اور معاشی حب ہے ۔ صنعتی ، تجارتی اور مالی مرکز کا حامل یہ شہر وفاق کو 65 سے 70 تک ریونیو ادا کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تاجر پہلے ہی بد امنی اور بھتہ خوری کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔ شہر کے تاجروں کی بڑی تعداد امن و امان کی ابتر صورتحال کہ وجہ سے بیرون شہر اور بیرون ملک منتقل ہوگئے ، شہر سے صنعت کار مسلسل کوچ کررہے ہیں ایسے میں تجارتی وصنعتی مواقع اور سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بجائے تاجروں کے لیے حوصلہ شکن اقدامات اٹھانا اقتصادی پہیہ کو شدید جام کرنے کے مترادف ہے۔

 حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ مالیاتی اداروں کے مرکزی دفاتر ، بینکوں کے دفاتر اور بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر بھی کراچی میں واقع ہیں ۔ جبکہ ملک کی بڑی بندر گاہ بھی کراچی شہر میں ہی واقع ہے ۔ ایسے میں اسٹیٹ بینک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا ۔تاجر اسے پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اسٹیٹ بینک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے سے باز رہے۔