جدید دور کا مقبول مشروب کافی یمن سے برصغیر پاک و ہند میں پہنچا

267

جدید دور کے مقبول مشروب کافی کے بارے میں عمومی رائے یہ ہے کہ یہ مغرب کا مشروب ہے مگر دلچسپ حقیقت ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ کو علاقہ یمن سے برصغیر پاک و ہند میں پہنچی۔

 برطانوی نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق 15 ویں صدی میں بابا بودن نامی ایک فقیر یمن سے کافی کے سات بیج کمر بند میں چھپا کر ہندوستان لے آئے۔ بابا بودن کا مسکن جنوبی ہند کا شہر میسور بنا۔ کچھ سرمایہ داروں نے چھوٹے پیمانے پر کافی کی زراعت کا آغاز کیا اور 1840 میں پہلی بار ہندوستان کے جنوبی علاقے کرناٹک میں کافی کی زراعت اور پیداوار بڑے پیمانے پر ہونے لگی۔ جلد ہی جنوبی ہند کے دوسرے علاقے تمل ناڈو اور کیرالہ بھی اس کی گرفت میں آ گئے۔ 19 ویں صدی میں انگریزوں نے کافی کی زراعت کو بڑھاوا دیا اور کافی تجارت کا اعلی وسیلہ بن گئی۔

کافی جنوبی ہند کے لوگوں کا آج بھی محبوب مشروب ہے۔ ان کی صبح کافی کی پیالی سے ہوتی ہے اور شام بھی کیونکہ یہ تھکن دور کرنے کا بھی وسیلہ ہے۔ 1870 کے عشرے میں چائے کی مقبولیت نے کافی کی تجارت پر گہرا اثر ڈالا لیکن سرکاری امداد سے لوگوں نے کافی کی زراعت کو برقرار رکھا۔1940 میں ہندوستان میں پہلا کافی ہاؤس وجود میں آیا۔کافی کے تعلق سے مختلف دلچسپ کہانیاں ہیں۔1511 میں مکہ گورنر خیر بیگ نے عربستان میں کافی کے استعمال پر پابندی لگانے کی جان توڑ کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔کافی ہم تک پہنچنے کی کہا بھی دلچسپ ہے۔ کہتے ہیں کہ کالدی نامی ایک چرواہے کی بکریوں نے آس پاس لگی جھاڑیوں کے کچھ بیج کھا لیے اور دیکھتے ہی دیکھتے وجد میں آ کر کودنے لگیں۔ چرواہا بکریوں کی اس حرکت سے بڑا پریشان ہوا اور آگے بڑھ کر اس نے بھی ایک بیج چبا ڈالا اور اسی کیفیت سے دوچار ہوا۔ 17 ویں اور 18ویں صدی کے کافی خانے آج کے کافی خانوں سے بہت مختلف تھے۔

یورپ میں انھیں پینی یونیورسٹی کے نام سے پکارا جاتا تھا کیونکہ یہ ادبی اجتماع اور روشن خیال لوگوں کا مرکز تھے۔ 1674 میں لندن کی خواتین نے کافی خانوں کی مقبولیت کے خلاف آواز اٹھائی کہ یہ کافی خانے مردوں کو لمبے وقت کے لیے گھر سے باہر رکھتے ہیں۔ 1675 میں کرسمس سے دو دن پہلے شاہ چارلس نے انگلینڈ میں کافی کے استعمال پر پابندی لگا دی لیکن دو ہفتے کی قلیل مدت میں اسے اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ کافی کا یہ چھوٹا سا بیج دنیا کے نشیب و فراز سے گزر کر آگے بڑھتا گیا اور آج اسے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہے۔

 جاپان جسے چائے کی تہذیب کا مرکز کہا جاتا ہے وہاں کے لوگ اب کافی کے دلدادہ ہیں۔ اس کی مقبولیت کی دوسری وجوہات بھی ہیں۔ کافی کی ایک پیالی آپ کو 11 فی صد وٹامن بی2، چھ فی صد وٹامن بی5، تین فیصد میگنیز اور دو فی صد میگنیشیم دیتی ہے۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بدن میں چربی کم کرنے میں مددگار ہے اور جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔