بینک دولت پاکستان نے مرکزی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ پارلیمنٹ میں جمع کرا دی۔ معیشت کی کیفیت کے بارے میں جاری ہونے والی اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 15ءکی تیسری سہ ماہی کا اختتام ملک کے معاشی ماحول میں نمایاں بہتری پر ہوا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معیشت کی کیفیت پر تیسری سہ ماہی رپورٹ مالی سال 2015ء کے مطابق پاکستان کے بیرونی شعبے میں خاصی بہتری دیکھی گئی ہے۔ کارکنوں کی ترسیلات زر کی بھرپور نمو، اتحادی سپورٹ فنڈ کے تحت زیادہ رقوم کی آمد اور تیل کی قیمتوں میں یکدم کمی سے جاری کھاتے کو فائدہ ہوا اور مالی سال 15ءکی تیسری سہ ماہی کے دوران اس میں نمایاں بہتری آئی اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنے سے بھی زیادہ ہوگئے جو ملک کے تین ماہ کے درآمدی بل کو پورا کرنے کیلئے کافی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح مبادلہ کے استحکام اور تیل کی بین الاقوامی نرخوں میں کمی کا فائدہ ملکی صارفین کو منتقل کرنے کے حکومتی فیصلے اور محتاط زری انتظام کی بنا پر نہ صرف گرانی ایک عشرے کی پست ترین سطح پر آگئی بلکہ گرانی کی توقعات بھی کم ہوئی جیسا کہ آئی بی اے اسٹیٹ بینک اعتماد صارف سروے سے ظاہر ہے۔ گرانی میں کمی وسیع البنیاد قوزی گرانی کے تمام پیمانوں (غیر غذائی غیر توانائی، تراشیدہ اور صارف اشاریہ قیمت کے قدرے مستحکم جز میں زیر جائزہ مدت کے دوران قابل ذکر کمی واقع ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جولائی تا مارچ 15ءمیں بجٹ خسارہ تھوڑا سا کم ہوکر جی ڈی پی کا 3.8 فیصد ہوگیا جبکہ گزشتہ برس اسی مدت میں 3.9 فیصد تھا۔ جولائی تا مارچ م س 15ءمیں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں 12.7 فیصد بڑھیں جو کہ جولائی تا مارچ م س 14ءکی نمو 17.9 فیصد سے خاصی کم تھیں۔ محصولات کے برخلاف اخراجات پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں سے مالیاتی یکجائی کو سہارا ملا۔ جولائی تا مارچ م س 15ءمیں مجموعی اخراجات 8.3 فیصد بڑھ گئے جبکہ مالی سال 14ءکے اسی عرصے میں 8.7 فیص نمو ہوئی ۔