امام الحق کی سلیکشن میرابھیجتا ہونے کے باعث انتہائی مشکل تھی،انضمام 

284

دبئی(جسارت نیوز)پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق نے کہا ہے کہ امام الحق کی سلیکشن میرابھیجتا ہونے کے باعث انتہائی مشکل تھی۔امام الحق کی سلیکشن کارکردگی پر کی گئی وہ ٹیم میں منتخب ہونے کاحقدار تھا۔سلیکشن میں مکی آرتھر اور سرفراز احمد کی رائے بھی شامل ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے سے انٹرویو میں سابق قومی کپتان وپی سی بی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ انضمام الحق کا کہنا ہے کہ امام الحق کی سلیکشن اس لیے مشکل تھی کہ وہ ان کا بھتیجا ہے لیکن اگر ان کی کارکردگی دیکھی جائے تو یہ سلیکشن قطعا مشکل نہیں تھی۔ خیال رہے کہ امام الحق کو سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے قومی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ انضمام الحق کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں جتنے اوپنرز نے کارکردگی دکھائی ہے ان میں امام الحق کی کارکردگی اچھی تھی اور وہ ٹیم میں منتخب ہونے کے حقدار تھے لہذا اس سلیکشن کو صرف اس نظر سے نہ دیکھا جائے کہ وہ میرا بھتیجا ہے۔ پاکستان کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کے مطابق سلیکشن کے وقت یہ دیکھا گیا کہ امام الحق میں کتنا ٹیلنٹ ہے اور پھر یہ کہ قائداعظم ٹرافی میں اس کی کارکردگی دوسرے کرکٹرز سے اچھی تھی۔انضمام الحق نے کہا کہ امام الحق نے انڈر 23 میں2 سنچریاں بھی بنائی تھیں اور انھوں نے گزشتہ ماہ قائداعظم ٹرافی میں حبیب بینک کی جانب کھیلتے ہوئے فاٹا کے خلاف بھی سنچری بنائی تھی۔



انھوں نے کہا کہ امام الحق کا سلیکشن صرف انھی کا نہیں ہے بلکہ اس میں مکی آرتھر اور سرفراز احمد کی رائے بھی شامل ہے۔سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جس طرح وہ دوسرے کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں کہ وہ اچھی کارکردگی دکھائیں اسی طرح وہ امام الحق کے لیے بھی نیک خواہش رکھتے ہیں۔انضمام الحق نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ہر دورے میں ایک نیا کھلاڑی منتخب کرنے کے بعد اگلے دورے میں اسے نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ٹیم کے ساتھ رہنے والے کرکٹرز کو جہاں ضرورت پڑتی ہے انھیں وہاں موقع دیا جاتا ہے جس کی ایک مثال حارث سہیل کی ہے۔21 سالہ امام الحق دو بار انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے کھیل چکے ہیں۔وہ انڈر 23 میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں اور ڈومیسٹک کرکٹ میں حبیب بینک کی جانب سے کھیلتے ہیں۔امام الحق نے گذشتہ سال قائداعظم ٹرافی میں تین سنچریوں اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے 848 رنز بنائے تھے۔انھوں نے گذشتہ سال ڈیپارٹمنٹل ون ڈے ٹورنامنٹ میں تین نصف سنچریوں کی مدد سے 318 رنز سکور کیے تھے جبکہ ریجنل ون ڈے ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی خاصی مایوس کن رہی تھی اور وہ چار میچوں میں صرف 96 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔