ڈاکٹر سلیم الدین
اچھی طرح یاد رکھیے کہ جمہوریہ اسلامیہ پاکستان یا نیا پاکستان کا مطلب صرف corruptionless پاکستان ہے۔ کرپشن کے خلاف ہر طرف سے آوازیں آتی ہیں۔ اس سے کچھ نہیں ہوگا۔ اس کے لیے منظم طریقے سے ملک گیر مہم ہر سطح پر چلانا ہوگی۔ اس کے لیے جتنے بھی سیاستدان، دانشور اور تعلیم یافتہ حضرات اور علما سب مل کر ایک مرکزی کمیٹی جس کا نام رزق حلال کمیٹی ہو، بنائیں۔ اس کی ہر صوبے میں ایک شاخ ہو اور ہر صوبے میں ہر ضلع میں ایک معاون شاخ ہو۔ ہر سطح پر کام کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا اس کے لیے قرآن اور حدیث کے حوالے سے حلال و حرام کی تمیز سمجھانا ہوگی۔ سب سے پہلے یہ بتائیے کہ ہم اللہ کے رسول محمدؐ کے پیرو کار ہیں جو مسلمان کہلاتے ہیں اور مسلمان صادق اور امین ہوتے ہیں۔ اللہ کے رسولؐ کا بتائیے کہ یہ ساری کائنات میں افضل ہیں اور دونوں کائنات کے سرور ہیں۔ اللہ رسولؐ کی تعلیمات پر ہم عمل کرتے ہیں لیکن اس کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔ یعنی ہم جان دے سکتے ہیں لیکن حرام نہیں کھا سکتے۔ پھر بتائیے کہ حلال کے کیا معنی ہیں۔ اسلام کا سادہ اصول ہے کہ کوئی بھی کمائی بغیر محنت کے حرام ہے مثلاً سود، رشوت، کمیشن، بھتا خوری، بازار میں کسی چیز کی قلت ہوجائے تو اس کو مہنگے داموں بیچنا، پرانی مشین کو ٹھیک کرکے نئی قیمت پر بیچنا۔ یہ سب آمدنی ناجائز اور حرام ہے، حرام کی وجہ سے پورا معاشرہ تباہی کا شکار ہوجاتا ہے اور سب سے اہم عذاب قبر ہے۔ اس کے بعد رزق حلال کا بتلائیے کہ اس میں اللہ کی کتنی رحمت اور برکت ہے۔
-1 رزق حلال کمیٹی کے تمام ارکان ایک منظم طریقے سے کام کریں گے۔ اس کے لیے دو یا تین حضرات ہر جگہ جا کر لوگوں کو جمع کرکے حلال و حرام کو مختلف طرح سے سمجھائیں گے۔ مثلاً جگہ جگہ دکانداروں کو جمع کرکے، مزدوروں کو جمع کرکے، عام آدمیوں کو جمع کرکے، ہر آفس میں وہاں کے عملے کو جمع کرکے، ہسپتالوں کے عملے کو جمع کرکے، غرض ہر جگہ حلال حرام کو قرآن و حدیث کے حوالے سے سمجھایا جائے گا، ان کے ایمان کو مضبوط کیا جائے، یہاں تک کہ وہ ازخود حلال کی طرف آجائیں۔
-2 تمام مساجد کے پیش اماموں کو بتایا جائے کہ ہر جمعہ کے خطبے میں کچھ وقت حلال و حرام کو سمجھانے کے لیے دیں۔
-3 ٹی وی کے ہر چینل پر ڈیڑھ گھنٹے کا پروگرام رزق حلال کے عنوان سے روزانہ دیا جائے۔ مختلف حضرات مختلف طریقوں اور زاویوں سے سمجھائیں کہ حلال میں کتنی برکت ہے۔
رزق حلال کی برکتیں
-1 رزق حلال سے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہی رحمتیں ہیں۔
-2 معاشرے میں نیچے سے اُوپر تک خوشحالی آئے گی۔ کوئی بھیک مانگنے والا نہیں ملے گا۔
-3 یہ اسلام کا مالی نظام ہے جس سے کاروبار میں زبردست ترقی ہوگی اور پیسا اُوپر سے نیچے تک خود بخود پھیل جائے گا۔ آپ اس کو اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ اگر آج ایک لاکھ روپے رشوت لی گئی اور اگر وہ نہ لی جاتی تو یہ پیسا معاشرے کے استعمال میں آجاتا اور ہر ایک کو فائدہ پہنچتا۔
-4 ہمیں باہر سے ایک پیسا قرض نہ لینا پڑے گا۔
-5 رزق حلال سے تمام انسانوں میں خود بخود اچھائیاں اور نیکیاں پیدا ہوتی ہیں۔
-6 مہنگائی ختم ہوجائے گی، پیداوار میں زبردست اضافہ ہوگا، برآمدات بڑھ جائے گی۔
-7 تعلیم سستی ہوجائے گی۔
-8 ہسپتالوں میں علاج فری ہوگا۔
-9 جتنے بھی معذور افراد ہیں وہ دارالمعذورین میں ہوں گے۔ کوئی بھیک نہیں مانگے گا۔
-10 اسلام کی تبلیغ کا سب سے اہم ذریعہ آپ کا انفرادی اور اجتماعی عمل ہے۔ جب دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کرپشن فری ہے تو غور کریں گے اس کی وجہ معلوم کریں گے اور اسلام کا مطالعہ کریں گے اور بے شمار لوگ اسلام لے آئیں گے۔
-11 آج پاکستان میں جتنی بھی خرابیاں ہیں، دہشت گردی، بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، بھتا خوری، مختلف بحران وغیرہ سب ختم ہوجائیں گے اور پاکستان ایک پرامن ملک بن جائے گا۔
حسب بالا پروگرام مسلسل چھ ماہ تمام صوبوں میں چلتا رہے گا اور ائمہ مساجد بھی جمعہ کی نماز میں چھ ماہ تک حلال و حرام پر سمجھائیں گے۔ انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اگر آپ ہزاروں کروڑوں کی کرپشن کرچکے ہوں تو اللہ کی رحمت کا دروازہ یعنی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے یہ اُمت محمدیؐ کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اس کے لیے دو رکعت نفل نماز پڑھ کر توبہ کرلیجیے آپ کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، دو علما کو بلا کر اپنی پوری جائداد کا جائزہ لیجیے اور جو ناجائز ہے وہ امدادی اداروں میں تقسیم کردیجیے، نہ صرف آپ کے گناہ معاف ہوجائیں گے بلکہ آپ اور آپ کے اہل و عیال پر رحمت ہی رحمت برسے گی۔
مرکز سے تمام صوبوں اور اداروں کو جو پیسا ملتا ہے وہ بہت کافی ہوتا ہے اگر اس رقم کے ایک ایک پیسے کو حلال طریقے سے استعمال کیا جائے تو ہر طرف رونق نظر آئے گی۔ اگر خورد برد کیا جائے تو ہر طرف تباہی نظر آئے گی۔