ڈاکٹرشکیل اوج کے قتل کو چاربرس بیت گئے۔

322

جامعہ کراچی اسلامک اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کو چار سال بیت گئے‘ انہیں 18 ستمبر 2014 کو قتل کیا گیا تھا ‘ گزشتہ روز مقتول کی چوتھی برسی منائی گئی ہے۔

چار برس قبل کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع بیت المکرم مسجد کے قریب موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی، جس کے نتیجے میں جامعہ کراچی اسلامک اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹرشکیل اوج زخمی ہوگئے تھے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

ڈاکٹرشکیل کے ہمراہ ان کی صاحبزادی پروفیسرآمنہ اور ایک ساتھی پروفیسر بھی تھے، واقعے میں پروفیسر آمنہ کو بھی ایک گولی لگی تھیں تاہم وہ محفوظ رہیں تھیں۔ واقعے کے وقت تمام افراد ایرانی سفارتخانے کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔

اس وقت کے وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر قیصر کا کہنا ہے کہ پروفیسر شکیل اوج کی شہادت سے نہ صرف جامعہ کراچی بلکہ پورے ملک کا نقصان ہے، وہ ایک بہت قابل انسان تھے، وہ بہت سی کتابوں کے مصنف بھی تھے، ان کی تعلیمی خدمات کے پیشِ نظر حال ہی میں حکومت کی جانب سے انھیں ستارہ امتیاز کے لئے نامزد بھی کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹرشکیل نے تھانہ مبینہ ٹاؤن میں یونیورسٹی کے ایک ساتھی کیخلاف درخواست دے رکھی تھی اور اس معاملے کے مختلف پہلووٓں کا جائزہ لینے کے لیے پولیس نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی تھی اور قاتلوں کی نشاندہی پر 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔

ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل کے چند ماہ قبل بھی پولیس نے پیشہ ور قاتلوں کے ایک گروہ کے رکن منصور نامی زشخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کا تعلق سیاسی جماعت سے بتایا گیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ گروہ ڈاکٹر شکیل اوج‘ پروفیسر سبط جعفر اور کئی دیگر قابل شخصیات کے قتل میں ملوث ہے۔