سرینگر/اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں قابض بھارتی فوج کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اپنے علاقے میں آنے والے عابد احمد لون سمیت 11 نوجوان شہید اور 250زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق قابض فوج نے پلوامہ میں جاری آپریشن آل آؤٹ میں ہفتے کی صبح 4بجے فائرنگ کرکے 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا ۔پلوامہ میں کشمیریوں کی شہادت کے بعد وادی میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین کو روکنے کے لیے قابض فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس میں آنسو گیس اور پیلٹس گنوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 8نوجوان شہید اور 250کے قریب زخمی ہوگئے ،شہید ہونے والوں میں انڈونیشیا سے ایم بی اے کی ڈگری لے کر لوٹنے والے عابد احمد لون بھی شامل ہیں جس کے ورثا میں 3ماہ کی بچی بھی شامل ہے ۔بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ ظہور ٹھوکر، عدنان اور منظور کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا جبکہ عامر احمد، عابد احمد لون سمیت 7افراد عام شہری تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ظہور ٹھوکر حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر تھے جبکہ عدنان اور منظور ان کے ساتھی تھے۔ ظہور ٹھوکر پہلے بھارتی فوج میں تھے لیکن بعد میں نوکری
چھوڑ کر عسکریت پسندی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔شہادتوں کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی، کٹھ پتلی انتظامیہ نے وادی بھر میں ٹرین سروس معطل اور انٹرنیٹ بند کردیا ہے۔دوسری جانب حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے پلوامہ میں فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہریوں کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 3 روزہ ہڑتال کی اپیل کی ہے۔کشمیری ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ مزاحمتی کے قائدین نے پیر کو سری نگر کے چھاؤنی کے علاقے بادامی باغ کی طرف مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے ایک ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ کشمیر بھر میں 3 روزہ سوگ اور بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو فوج کے ذریعے قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور حریت قیادت اور عوام پیر کو بادامی باغ کی چھاؤنی کی طرف مارچ کریں گے اور حکومت سے مطالبہ کریں گے تمام کشمیریوں کو ایک ساتھ قتل کر دیں۔جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے اقوام عالم اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں پر زور دیاہے کہ وہ کشمیر میں جاری اس سرکاری دہشت گردی اور نسل کشی کو رکوانے کی خاطر ٹھوس اقدامات کریں اور اس میں ملوث بھارتی فوجی اہلکاروں کو عالمی عدالت میں کھڑ اکرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائے۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کی اہلیہ او ر امن و ثقافت تنظیم کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے پلوامہ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کے تازہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں عالمی برادری کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج روزانہ خطرناک اور ممنوع ہتھیار استعمال کرکے کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے تاہم مشعال ملک نے کہاکہ بدقسمتی سے عالمی برادری خاص کر اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں ، کشمیری خاتون رہنمانے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بھارتی فوج ایسے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کو روک نہیں سکتی ۔انہوں نے کہا آزادی کشمیریوں کا بنیادی حق ہے اور کوئی بھی انہیں طاقت سے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھ سکتا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں انسانی حقوق کے عالمی دن پر کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے وادی میں بھارتی مظالم سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ 1989ء سے اب تک قابض فوج نے 95 ہزار کشمیریوں کو شہید کیا۔ادھر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے پر امن احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 14بے گناہ کشمیریوں کی شہادت اور 200سے زائد زخمیوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ انکوائری کمیشن کا قیام ضروری ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 18ماہ کی بچی حبہ کو بصارت سے محروم اور 14سال کے بچے کو قتل کر کے بھارت روزانہ انسانی حقوق کا مذاق اڑا رہا ہے۔