بھارتی فوج کے ہاتھوں مزید 2 کشمیری شہید،مظاہرے جھڑپیں ،وادی میں مکمل ہڑتال 

75

سری نگر(اے پی پی+آن لائن)مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے مزید2کشمیری نوجوان شہید کردیے ،جس کے بعد احتجاجی مظاہرے اورمظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں جب کہ گا ؤکدل کے قتل عام کو 29 برس مکمل ہونے پر حریت قیادت کی کال پر وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں پیر کو ضلع بڈگام کے علاقے ہاپت نالا چرارشریف میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران 2کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔نوجوانوں کی شہادت پر لوگوں نے ہاپت نالا اورضلع پلوامہ میں مورن چوک، ڈانگر پورہ، چھتہ پورہ اور دیگر علاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔ بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ قابض انتظامیہ نے بڈگام اور پلوامہ اضلاع میں موبائل، انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ دریں اثناء گا ؤکدل کے قتل عام کو 29 برس مکمل ہونے پر گاؤکدل،بسنت باغ، کنہ کدل، چھوٹا بازار، بڈشاہ چوک اور سری نگر کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال سید علی گیلانی ،میر واعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ بھارتی فوجیوں نے 1990ء میں آج ہی کے دن گا ؤ کدل میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 50سے زائد معصوم شہریوں کو شہید کیا تھا۔ میرواعظ عمرفاروق نے شہدائے گاؤکدل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ کشمیریوں کوجبری قبضے کے تحت زندگی کی بھاری قیمت ادا کرنے کی یاد دلاتا ہے ۔علاوہ ازیں مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے مابین بزرگ رہنما کی رہائش گاہ حیدر پورہ سری نگر میں ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں جموں و کشمیر کی تازہ ترین سیاسی اور تحریکی صورتحال پر تفصیل کے ساتھ غور و خوض اور تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے حوالے سے جو حال ہی میں رپورٹ جاری کی گئی اس پر عمل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لیے اپنی منصبی ذمے داریوں کو پورا کریں کیونکہ دنیا کے سب سے بڑے ایوان اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ گزشتہ 70برس سے التوا میں پڑا ہے اور اب وقت آ چکا ہے کہ ادارہ اس دیرینہ مسئلہ کو حل کرانے کے لیے اپنا مثبت اور فیصلہ کن کردار ادا کرے ۔