مقبوضہ کشمیر میں تیسرے روز بھی فورسز کی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے ،حریت رہنماؤں کی سیکورٹی بھی ہٹالی گئی

141

سرینگر( آن لائن)پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مسلسل تیسرے روز بھی حالات انتہائی کشیدہ ،وادی میں فورسز کی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے جاری، حریت رہنماؤں کی سیکورٹی بھی ہٹالی گئی۔ذرائع کے مطابق کے مطابق2ہزارسے زاید افراد بھٹنڈا کی مکہ مسجد میں مقیم ہیں اور حملوں سے بچنے کے لیے مزید لوگ آرہے ہیں۔ ان میں جموں میں پھنسے کشمیری مسافراور ضلع جموں کے حساس علاقوں میں رہنے والے مسلمان شامل ہیں۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جنوبی ضلع پلوامہ میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور مزید16 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ مقامی افراد کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکار رات کے وقت گھروں پر چھاپے مار کر نہ صرف نوجوانوں کو گرفتار کررہے ہیں بلکہ بلا لحاظ جنس و عمر اہلخانہ کو تشدد کا بھی نشانہ بنارہے ہیں۔دوسری جانب پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے کشمیری حریت رہنماؤں کو دی گئی سیکورٹی واپس لے لی ۔ بھارتی وزارت داخلہ نے حریت رہنماؤں کی سیکورٹی واپس لینے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق حریت رہنماؤں میرواعظ عمر فاروق، عبدالغنی بٹ، بلال لون، ہاشم قریشی اورشبیرشاہ کودی گئی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے اوران رہنماؤں کو مہیاکی گئی سرکاری سہولتیں بھی فوراً واپس لینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ دریں اثناء چیئرمین حریت سید علی گیلانی نے جموں میں کشمیریوں اور مسلمانوں کوخون میں نہلانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ذی شعور انسان خاص کر مسلمانان کشمیر کبھی بھی کسی خون خرابے پر جشن نہیں مناتے ہیں جیساکہ ہمارا غاصب اور قابض ہمارے جوانوں کی لاشوں پر مٹھائیاں بانٹ کر اپنے بہادر سپائیوں کی پیٹ تھپاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کی آڑ میں کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال اس گہری سازش کا حصہ ہے جس کے مطابق یہاں کے صدیوں پرانے بھائی چارہ اور مذہبی ہم آہنگی کو ختم کرکے اپنے لیے اقتدار حاصل کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔بھارت کی فوج یہاں ہمارے جوانوں کو روزانہ درجنوں کے حساب سے ذبح کرتی ہے، لیکن فوجیوں کے ہم مذہب یا ان کے علاقوں کے تعلق رکھنے پر کسی ایک کو نشانہ بنانے کی کبھی بھی کوئی حرکت نہیں کی گئی یہ ہم کسی پر احسان نہیں کرتے بلکہ یہ ہمارے دین وایمان کی شناخت ہے کہ ہم مظلوم اور ستم رسیدہ ہوکر بھی کسی پر ظلم ہوتے دیکھ نہیں سکتے۔سید علی گیلانی نے مزید کہا کہ اپنوں کو کھونے کا غم اور درد کا احساس ہم سے زیادہ کس کو ہوگا، کیونکہ ایسے زخم ہر ایک کے لیے یکساں ہوتے ہیں اس پر دھمکیاں اور طاقت کا غرور اس خون خرابے میں جلتی پر تیل کا کام کرتی ہے۔ عقلمندی، بردباری اور دوراندیشی کا تقاضا ہے کہ ایسے واقعات کی جڑ تک پہنچنے کی مخلصانہ کوشش کرکے ان وجوہات اور مسائل کا حل تلاش کیا جائے جس کے بطن سے خون کے ایسے فوارے آئے روز پھوٹ پڑتے ہیں۔