سری نگر(خبر ایجنسیاں ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کا حریت رہنماؤں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ، کولگام میں جھڑپ کے دوران 3مجاہدین شہید، ڈی ایس پی ہلاک اور بھارتی فوج کا میجر زخمی ہوگیا جبکہ وادی میں مزید 10ہزار بھارتی فوجیوں کی تعینات اور آرٹیکل 35اے کی متوقع سماعت کے موقع پر کشمیری عوام کی جانب سے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جس کے باعث کاروبار زندگی مفلوج رہی ۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حریت رہنما ؤ ں کی اپیل پر کشمیری عوام بھارتی جارحیت کے خلاف شٹر ڈاؤ ن ہڑتال کرکے صدائے احتجاج بلند کیا ۔ پوری وادی میں ہو کا عالم ہے اور سڑکوں، مارکیٹوں اور گلیوں میں مکمل سناٹا ہے۔ حریت رہنما ؤں نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی سیکورٹی فورسز کی جانب سے بلاجواز چھاپے، گرفتاریاں، چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور بھارتی آئین کے آرٹیکل 35۔اے کو ختم کرنے کی مودی سرکار کی مذموم سازش کے خلاف پر امن شٹرڈا ؤ ن ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ اس موقع پر تمام تعلیم ادارے بند، کاروباری سرگرمیاں معطل اور ذرائع آمد و رفت ناپید ہیں جبکہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل سروس بند کررکھی ہیں، جگہ جگہ ناکے لگا کر شہریوں کو تلاشی کے نام بے عزت کیا جا رہا ہے۔ اہم شاہراہوں پر بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ یادرہے آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی احتجاج کی اپیل سے بھارت بدحواس ہوگیا اور مزید 10 ہزار فوجی وادی میں بھیج دیے۔ دوسری جانب حریت قیادت کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، مشترکہ حریت قیادت میں شامل رہنما یاسین ملک کو گزشتہ روز سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا جبکہ قابض فورسز نے 200 سے زاید کشمیریوں کو بھی گرفتار کرلیا۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب سے متعلق آرٹیکل 35 اے کی متوقع سماعت پر حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسمین ملک کی جانب سے احتجاج کی اپیل کی گئی ہے ۔ادھر کولگام کے علاقے میں جاری کریک ڈا ؤن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی امن ٹھاکر ہلاک ہو گیااور میجر زخمی ہو گیا جبکہ بھارتی فورسز سے جھڑپ میں 3مجاہدین بھی شہید ہوگئے۔ بھارتی فورسز کی جانب سے مجاہدین کی شہادت کے بعد تری گام سمیت دیگر علاقوں میں بھارت مخالف احتجاج جاری ہے۔علاوہ ازیں مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارت نے درپردہ جنگی تیاریاں شرو ع کررکھی ہیں، امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس اور ایس ایس بی کو تیاری کی حالت میں رکھا گیا ہے۔ادھر فوجی افسران کی چھٹیاں منسوخ کی گئیں ہیں اور انہیں فوری طورپر ڈیوٹیوں پر حاضر ہونے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ نوشہرہ اور راجوری سیکٹرزمیں 27گاؤں کو فوری طورپر خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ مزید برآں حریت قیادت کے رہنماؤں سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چےئرمین محمد یاسین ملک اور جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت 200سے زایدپارٹی کارکنوں کو گرفتارکرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض حکمران ایسے ہتھکنڈوں سے حریت پسند قیادت کو حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد سے روک نہیں سکتے ۔ آزادی پسند رہنماؤں نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں وادی کے طول و عرض میں جماعت اسلامی کے عہدیداروں اور کارکنوں سمیت سیکڑوں تحریک پسند کارکنوں کی گرفتاری کو قابض حکمرانوں کی بوکھلاہٹ قراردیا۔حریت قائدین نے خبردار کیا ہے کہ جموں وکشمیر کا مستقل اور پشتینی باشندہ ہونے سے متعلق قانون یا دفعہ35Aکے ساتھ کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ یا اس قانون کو عدالتوں کے ذریعے کالعدم قرار دیے جانے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے ریاست کے تینوں خطوں کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی کسی بھی صورتحال کیخلاف بھر پور اور منظم احتجاج کے لیے تیار رہیں۔