پاکستان انڈس واٹر کمیشن کے حکام کے مطابق بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اگر بھارت نے ایسا کیا تو عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کے مطابق بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا ۔
حکام انڈس واٹر کمیشن کے مطابق پانی روکنے سے متعلق بھارتی انڈس حکام نے پاکستان کو آگاہ نہیں کیا۔
بھارت میں الیکشن کی وجہ سے پاک بھارت پانی پر مذاکرات تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں، پانی پر پروپیگنڈا کرنا بھارت کی پرانی عادت ہے، پھر بات چیت پر آجاتا ہے۔
حکام انڈس واٹر کمیشن نے مزید کہا ہے کہ وزارت پانی وبجلی بغور جائزہ لے رہی ہے، بھارت کو پانی کا رخ موڑنے میں کئی سال لگیں گے۔ جبکہ بھارت کا موقف ہے کہ وہ بھارتی زیرانتظام کشمیر سے پاکستانی سرزمین کی طرف بہنے والے دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو جانے والا پانی روک دیں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ یہ قدم بھارتی زیرانتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے ایک خودکش کار بم حملے کی سزا کے طور پر اٹھایا جا رہا ہے ۔ 14 فروری کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے تھے ۔
بھارت بغیر کسی ثبوت کے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتا ہے جبکہ پاکستان نے اس کی واضح تردید کر دی ہے۔
یاد رہے 1960ء میں انڈیا کے وزیراعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے صدر ایوب خان نے یہ معاہدہ کیا تھا ۔جس کے مطابق دریائے سندھ میں شامل ہونے والے دریاؤں کو مشرقی اور مغربی دریاؤں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔