دیر ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بے لاگ و شفاف احتساب کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ۔ احتساب 2 خاندانوں تک محدود ہو کر رہ گیاہے جس سے انتقام کا تاثر گہرا ہورہاہے ۔ ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ۔ عام آدمی کی عدلیہ تک رسائی اور آزاد عدلیہ کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ 9 سال میں شرح نمو اپنی کم ترین اور مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔ 86 دن سے کشمیر میں بدترین کرفیو ہے مگر حکومت کوئی عملی اقدام اٹھانے اور لائحہ عمل دینے کے لیے تیار نہیں ۔ جب تک ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوتی ، لاقانونیت اور انارکی کا راج رہے گا ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے ثمر باغ میں تحصیل بار کے دورے کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار تیمر گرہ کے صدر جان بہادر ایڈووکیٹ ، ضلعی امیر جماعت اسلامی اعزاز الملک افکاری اورتحصیل بار کے صدر ابرارالحق بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تبدیلی کے دن ختم اور حکومت کے برے دن شروع ہوچکے ہیں ۔ آئین و قانون کی بالادستی پر یقین نہ رکھنے والے حکمرانوں سے تبدیلی کی امید لگانے والوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔یوٹرنز نے پی ٹی آئی حکومت کے تبدیلی کے تمام نعروں کو کھوکھلا ثابت کردیاہے ۔ ملک بھر میں حکومت کے خلاف احتجاج ہورہاہے ۔ تاجر تنظیموں نے ملک بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کردیاہے ۔ معاشی صورتحال الارمنگ پوزیشن پر کھڑی ہے ۔ کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں ان حالات میں بھی حکمران قوم کو سبز باغ دکھانے سے باز نہیں آرہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران قوم کو آزادی ٔکشمیر کا روڈ میپ دے کر اس پر عملدرآمد شروع کردیتے تو عوامی غم و غصے کو ٹھنڈا کیا جاسکتا تھا لیکن حکمرانوں نے ٹرمپ اور اقوام متحدہ کے جھانسے میں آ کر کشمیریوں سے بے وفائی اور اللہ کے احکامات سے روگردانی کی جس کی سزا بہر حال انہیں بھگتنا پڑے گی ۔