کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری غلام عباس ڈیتھو نے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر ائر لفٹ اور سویول کی سروسز بند کرنے کا کہا ہے۔ ان کمپنیوں نے گاڑیوں کے فٹنیس سرٹیفکیٹ اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) کے بغیر اپنی سروسز شروع کر رکھی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیکرٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سندھ غلام عباس ڈیتھو نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ ایپس کا استعمال کرکے صارفین کو کوسٹر کی سہولیات فراہم کرنے والی ائر لفٹ،سویول اور ان جیسی دیگر کمپنیاں روٹ پرمٹ اور گاڑیوں کی فٹنیس سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے،
اس حوالے سے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری نذر حسین شاہانی کو ایک نوٹی فکیشن بھیجا ہے اس نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ عام گاڑیوں کو کسی بھی ریگولیٹری باڈیز کے ذریعے رجسٹرڈ کرائے بغیر سروس میں شامل کیا گیا ہے،
عام لوگوں کی جانب سے ایسی گاڑیوں میں سفر کرنا سیکورٹی رسک ہے۔ آن لائن رجسٹریشن کے بعد صارفین کو سفر ی سہولیات فراہم کرنے والی ان کمپنیوں کی گاڑیاں کمرشل بنیادوں پر بغیر پرمٹ روٹ کے چل رہی، ہیں جو موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 (ایم ڈبلیو او) کے سیکشن 2(5)، (20)، سیکشن 39 اور سیکشن 40کی خلاف ورزی ہے،
عوام کے تحفظ اور حکومتی روینیو میں اضافے کے لیے ان کمپنیز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔نوٹی فکیشن میں متعلقہ حکام کو یہ ہدایات بھی کی گئیں ہیں کہ ان کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے متعلق فوری طور پر آگاہ کیا جائے،
اس حوالے سے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی(آرٹی اے) کے سیکریٹری نذر حسین شاہانی نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آن لائن ایپس کے زریعے کوسٹر سروس فراہم کرنے والی ائر لفٹ اورسویول نے حکومت سے اجازت نہیں لی ہے،ان کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہیں، اگر اجازت نہیں لی گئی تو ان کو بندکردیا جائے گا،
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل ان کمپنیوں کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا ہے کہ وہ روٹ پر منٹ اورا جازت نامہ حاصل کرنے کے بعد ہی اپنی گاڑیاں کراچی کی سڑکوں پر چلا سکتے ہیں بصورت دیگر آپ کی گاڑی بند کر دی جائے گی،انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے تک ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اس کے بعد ہم ان کمپنیوں کو ایک اور خط لکھیں گے اس کے بعد بھی ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا تو ہم ڈی آئی جی ٹریفک کو کہہ کر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں گے کیونکہ کارروائی کر نے کی ذمہ داری ٹریفک پولیس کی ہے،
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروس کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس حوالے سے ہما رے قانونی ماہرین کام کررہے ہیں اور 90 فیصد اس پر کام مکمل ہو گیا ہے جلد ہی اس حوالے سے بل کابینہ میں پیش جائے گا اس کے بعد ہی آن لائن سروس فراہم کرنے والی گاڑیوں کے حوالے سے کوئی قانون بن سکے گا،
دوسری جانب ائر لفٹ (AIRLIFT)پاکستان کے ایگزیکٹوڈائر یکٹر سید مہر حیدر نے جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سندھ حکومت کے تمام تحفظات دور کرکے ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں،
ہم حکومت سندھ کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں،ہمیں حکومے سندھ کے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی(آرٹی اے) کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے اس کا جواب جلد ہی
بھیجے گے،
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ ہے،ہم کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کو کم کرنے کے لئے مل جل کر کام کریں گے اور جو بھی قانون اس حوالے سے موجود ہے اس پر عمل درآمد کریں گے۔ قانون کی خلاف ورزی ہم کسی صورت نہیں کر سکتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے آسانی پیدا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پرہماری حکومتی اداروں سے بات چیت چل رہی ہے کہ سروس کو کن قوانین کے تحت جاری رکھا جائے اور ہم یہ قوانین بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں،انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس نئی ٹیکنالوجی کو قبول کریں، کیونکہ اس میں پاکستان کی بھلائی ہے اور اس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا،
واضح رہے کے ائر لفٹ اور سویول نامی کوسٹر سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں موبائل ایپلیکیشن سروس کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ان کو موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہوئے صارف اپنے قریبی بس اسٹاپ پر بلوا سکتے ہیں اور اس کے ذریعے باآسانی کسی جگہ سفر کرسکتے ہیں۔