سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے جنوبی کشمیر کے اضلاع پلوامہ، اونتی پورہ اور ڈانگر پورہ کے علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاںشروع کردیں،ان علاقوںکے تمام داخلی راستے بند کر دیے گئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ’’اے پی ڈی پی‘‘ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی محاصرے کی وجہ سے کشمیریوں کے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ’’اے پی ڈی پی‘‘ نے سری نگر میں جاری ایک رپورٹ میں کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں نافذ کیا جانے والا غیر معینہ مدت کا کرفیو دراصل ایمرجنسی کا نفاذ ہے جس کے نتیجے میں مزید پابندیاں عایدکی گئیں اور کشمیریوں کے حقوق غصب کیے گئے۔ مودی حکومت کی جانب سے دفعات 370 اور 35 اے کے خاتمے کی وجہ سے کشمیر کے لوگوں کے حقوق بشمول صحت، تعلیم اور مذہبی آزادی کے حقوق متاثر ہوئے جبکہ پابندیوں کی وجہ سے اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے اور یوں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی محدود ہوگئی اور اہم آپریشن بھی منسوخ کردیے گئے۔ رپورٹ میں تعلیم کے شعبے کی بھی ایک بھیانک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر فوجیوں کی تعیناتی نے اگرچہ مقبوضہ وادی کے تقریباً تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے لیکن سب سے زیادہ متاثر تعلیم کا شعبہ ہوا ہے اور گزشتہ 4 ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جامع مسجد سرینگر میں گزشتہ 17 ہفتوں سے نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی جبکہ عام شہریوں کو عدالتوں تک رسائی حاصل نہیں ہے لہٰذا انہیں انصاف میسر نہیں۔ دریں اثنا بھارتی فوجی محاصرہ آج مسلسل 130ویں روز بھی برقرار ہے جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں غیر یقینی صورتحال بدستور قائم ہے۔