مقبوضہ کشمیر: موجودہ صورتحال سے مسلح جدوجہد شروع ہوسکتی ہے، سی آر پی

56

سرینگر/ واشنگٹن (آن لائن/ اے پی پی)سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں طویل بندشیں اور غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے سلامتی کے لیے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔ سی آر پی ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے دوران پریشانی پیدا کرنے والوں کو احتجاج اور مسلح جدوجہد کی نئی لہر شروع کرنیکا موقع مل سکتا ہے۔ فوجی اہلکار پر حملہ ہونے کا بھی زیادہ خطرہ بن سکتا ہے، کیونکہ وہ عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو مسلسل 131 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری رہا جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںخطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میںصورتحال بدستور ابتر ہے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس کے رکن اسٹیو واٹکنز نے بھارتی حکومت کی جانب سے آئین کی دفعہ 370 جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسٹیو واٹکنز نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار بھارتی نژاد امریکی کانگرس کی خاتون رکن پرامیلا جیا پال کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان میں کشمیر کے بارے میں ایک مذمتی قرارداد پیش کرنے کے چند دن بعد کیا ہے۔ انہوں نے ایوان نمائندگان سے اپنے خطاب میں جموں و کشمیر کے عوام کیلیے جمہوریت اور آزادی کی حمایت کی اور مقبوضہ علاقے میں مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیریوں پر تشدد سے باز رہے اور مقبوضہ وادی سے گرفتار ہزاروں افراد کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔