سی پیک پر کام کرنے والے پاکستانی مزدورں کو وہ حقوق نہیں مل رہے ہیں،جو ان کا حق ہے،شوکت علی انجم

205

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں مزدور غیر رسمی شعبوں یعنی گھریلو ملازمت، تعمیرات اور زرعی شعبوں میں کام کر رہے ہیں جن کے حقوق کے تحفظ کیلئے نہ تو قانون سازی کی گئی اور نہ ہی اس سلسلے میں حکومت نے کوئی توجہ دی ہے جس سے ان کے مسائل میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے،

پاکستان میں لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہو نے کی وجہ سے آج کا مزدور اپنی پنشن اور دیگر مراعات سے محروم ہیں، مزدوروں کو انکے حقوق دلوانے میں میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صحافیوں اور مزدوروں کے مسائل ایک جیسے ہیں،

ان خیالات کا اظہار ملک گیر مزدور تنظیم پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی کوارڈینٹر شوکت علی انجم نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں ”سندھ میں لیبر قوانین میں ترامیم“ کے موضوع پر ایک روزہ میڈیا اور ٹریڈ یونینز کے نمائندگان کے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،

ورکشاپ سے پاکستان ورکرز فیڈریشن کہ ایجوکیشنل سیکرٹری وماسٹر ٹرینر اسد محمود، پاکستان ورکرز فیڈریشن کراچی کے صدرزولفقار احمد،جنرل سیکرٹری موسی خان،ہینوپاک موٹرز کے مزدور رہنما ارشد محمود،دیگر صنعتی اداروں سے وابستہ مزدور رہنماؤں،جسارت لیبر صفحہ کے انچارج قاضی سراج،منیر عقیل انصاری سمیت دیگر صحا فیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،مرکزی کوارڈنیٹر شوکت علی انجم نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزدور وں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے صحافی برادری پاکستان ورکرز فیڈریشن کا ہاتھ مضبوط کریں۔ سرمایہ دار مزدوروں کا استحصال کر رہے ہیں،اسمبلی میں مزدوروں کا کوئی حقیقی نمائندہ نہیں ہے،

انہوں نے کہا کہ کوئلے کے کان کنوں کو حادثات پیش آنے کی صورت میں معاشی اور سماجی تحفظ حاصل نہ ہونے کے سبب سینکڑوں خاندان کرب ناک زندگی کا سامنا کررہے ہیں، کان کنی سے وابستہ سینکڑوں مزدور معذور ہونے کے باوجود پنشن کی رقوم سے محروم ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہیے،

ملک بھر میں 6کروڑ 10لاکھ لیبر ز زندگی کے قیمتی سال محنت و مشقت میں ضائع کردیتے ہیں لیکن اولڈ ایج کو پہنچتے ہی ان کو سماجی تحفظ نہ ملنے کے سبب ان کی زندگی آجیرن بن جاتی ہے اور انہیں زندگی کے آخری حصے میں معاشی تحفظ، انکم، صحت کے گوں نا گوں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،

شوکت علی انجم نے مزید کہا کہ پاکستان میں سی پیک کا منصوبہ انتہائی اہم ہے لیکن سی پیک میں کام کرنے والے مزدورں کو وہ تمام حقوق نہیں مل رہے ہیں جو ان کا حق ہے چائنا پاکستان کے مزدور قوانین کو نہیں مانتا ہے،آج ہم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے سو سالہ کنونشن منا رہے ہیں لیکن آئی ایل او کی جانب سے مزدوروں کے لئے بنائے ہوئے قانون پرعملددرآمد نہیں کیا جارہا ہے،

پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ایجوکیشنل سیکرٹری و ماسٹر ٹرینر اسد محمود نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ورکرز فیڈریشن نے ملک میں موجود لیبر قوانین میں بہتری اوران میں مزدوروں کے نقطہ نظر کے حوالے ترامیم لانے کے لیے مہم کا آغاز چاروں صوبوں میں کر دیا گیا ہے،چاروں صوبوں کے لیبر قوانین میں اصطلاحات کے لیے صوبائی سطح پر اراکین صوبائی اسمبلی، اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا کے ساتھ اجلاس کیے جائیں گے تا کہ مذاکرات اور سوشل ڈائیلاگ کو فروغ دے کر ان قوانین میں مزید بہتری لائی جا سکے،

انہوں نے کہاکہ صوبہ سندھ میں پاکستان ورکرز فیڈریشن نے دو لیبر قوانین کو ترجیح بنیادوں پر لیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ مہم کا بھی آغازکردیا ہے،

مہم کے دوران سندھ شرائط ملازمت ایکٹ اور سندھ سوشل سیکورٹی ایکٹ کے حوالے سے کام کیا جائے گا اور اس حوالے سے پاکستان ورکرز فیڈریشن نے ان قوانین پر پوزیشن پیپرز اور مجوزہ ترامیمی ڈرافٹ بھی تیار کر لیا ہے،

ا س موقع پر انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے لیبر قوانین میں ترامیم کر کے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔