مزدور مسائل کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا کردار اہم ہے،شوکت انجم اسد محمود

68

رپورٹ:قاضی سراج

پاکستان ورکرز فیڈریشن کراچی کے زیر اہتمام صوبہ سندھ میں لیبر قوانین پر مہم پر آگہی پروگرام کراچی میں 16 دسمبر کو منعقد ہوا۔ اس موقع پر پاکستان ورکرز فیڈریشن کے نیشنل کوآرڈینیٹر شوکت علی انجم نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں نے مزدور قوانین بنائے ہیں۔ لیکن صوبہ بلوچستان میں ابھی تک کوئی نیا قانون نہیں بنا بلکہ پرانے لیبر لاز سے ہی کام چلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیبر قوانین بنانے کے موقع پر تینوں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں تیس سال سے مزدور تحریک میں کام کررہا ہوں۔ کوشش کے باوجود مزدوروں کے حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں۔ 3 فیصد سے بھی کم مزدور یونین میں منظم ہیں۔ ہاری، بھٹہ خشت، ہوم بیسڈ، روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ کم از کم اجرت کے قوانین پر عمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ورکرز فیڈریشن ملک کی ترقی، امن اور صنعتی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ CPEC سے مزدوروں کو روزگار ملے گا لیکن چین کے ادارے پاکستان کے مزدوروں کو لیبر لاز کے تحت حقوق نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ منتخب ایوانوں میں مزدوروں کے نمائندے نہیں ہیں لیکن جب بھی ہم نے پارلیمان کے نمائندوں سے مزدور مسائل حل کرنے کے سلسلے میں ملاقات کی تو انہوں نے بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ لیبر قوانین میں بہتری کے لیے صوبہ سندھ مزید گنجائش ہے۔ مزدور برادری متحد اور منظم ہو کر اپنے حقوق کے حصول کے لیے کام کرے۔ شوکت علی انجم نے کہا کہ میڈیا مزدور مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ماضی میں بھی میڈیا نے مزدور مسائل اجاگر کرنے میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کا بھرپور ساتھ دیا۔ قبل ازیں پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ایجوکیشنل سیکرٹری اور ماسٹر ٹرینر اسد محمود نے شرکاء کو تفصیلی لیکچر دیا۔ اس موقع پر انہوں نے صوبہ سندھ میں لیبر لاز کے متعلق بتایا۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن سندھ کی ترجیحات میں شرائط ملازمت ایکٹ 2015ء اور سیسی ایکٹ 2015ء میں ترامیم کے لیے آگہی مہم چلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے لیبر لاز پر تمام صوبوں سے زیادہ قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سیکشن 2 (1) (a) میں اجتماعی معاہدے کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ ایسا تحریری معاہدہ جس میں مخصوص شرائط ملازمت کا تعین ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سوشل سیکورٹی کا دائرہ کار بڑھایا جائے۔ سیسی سے رجسٹرڈ تمام ورکرز کا علاج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے لیبر انسپکشن پر پابندی لگادی تھی جس پر پاکستان ورکرز فیڈریشن نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذمتی مہم چلائی جس کی وجہ سے پاکستان پر عالمی سطح سے دبائو آیا اور حکومت پنجاب کو مذکورہ عمل روکنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا مزدور مسائل اجاگر کرنے اور مزدور مسائل حل کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر روزنامہ جسارت کے صفحہ محنت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جسارت نے صفحہ محنت شائع کرکے مزدور دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان ورکرز فیڈریشن کراچی کے جنرل سیکرٹری موسیٰ خان نے کہا کہ مزدور برادری متحد ہو کر اپنے مسائل حل کرواسکتی ہے۔