کشمیر اور فلسطین

126

مہک سہیل
اقوام متحدہ کے چارٹر میں تمام رکن ممالک کو ایک دوسرے کے بنیادی انسانی حقوق کے احترام، مذہبی آزادی اور تہذیب و ثقافت کے مطابق زندگی گزارنے کے اطوار کو تسلیم کیا گیا ہے یہاں میرا سوال یہ ہے کہ کیا اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے جو انسانی فلاح بہبود کے لیے کام کررہے ہیں وہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر اب تک خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں۔ ایک طویل عرصہ کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور وزارت خارجہ کی کوششوں سے عالمی برادری کی توجہ کشمیریوں کی حالت زار کی طرف ہوئی، مگر نتیجے میں بھارتی مظالم کم ہونے کے بجائے بڑھتے چلے گئے، اور بھارت نے کنٹرول لائن پر فائرنگ گولہ باری کر کے آبادی کو نشانہ بنا کر سرحدی خلاف ورزی شروع کر دی۔ بھارت نے آسام کے 20لاکھ مسلمانوں کی شہریت منسوخ کر دی نتیجے میں آسام میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جس روز بھارت نے پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے کی غلطی کی اسی روز مشرقی پنجاب بھی ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا، کشمیر تو یوں ہی بھارتی کنٹرول سے باہر رہا ہے، آسام بھی پر تول چکا۔ 35بھارتی ریاستوں میں پرتشدد احتجاج جاری ہے، سات ریاستوں نے بھارت سے علیٰحدگی کا مطالبہ کر دیا ہے، یہ وہ صورتحال ہے جس کی نشاندہی قائد اعظم نے 75سال قبل کر دی تھی مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو 9لاکھ فوج یرغمال بنا کر اْن پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ 80 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جینوسائڈ (Genocide) کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ کسی بھی قوم کی نسل کشی کی تشریح کے 10 مراحل ہوتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جینوسائڈ کے 9 مراحل مکمل کر چکا ہے۔
بھارت اور اسرائیل کے عشروں پرانے اسٹرٹیجک تعلقات ہیں، اسرائیل بھارت کو اسلحہ اور دیگر ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔ اسرائیل نے گزشتہ ستر سال میں لاکھوں فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، لاکھوں کو ملک بدر کیا ہے، اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں واپسی کی اجازت بھی نہیں دیتا، ہر روز مزید فلسطینی علاقوں پر قبضہ کو بڑھاتا ہے، فلسطینیوں کو بے گھر، گرفتار، زخمی اور قتل کرتا ہے کشمیریوں کی طرح ہزاروں فلسطینی اسرائیل عقوبت خانوں میں اذیتیں برداشت کر رہے ہیں، لاکھوں معذور اور اپاہج ہو چکے ہیں۔ یہ سب ظلم کی محض ایک جھلک ہے۔ بھارت اور اسرائیل دونوں جبری طور پر ایسا رستہ اختیار کر چکے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر مستقل طور پر بھارت کا حصہ اور مقبوضہ فلسطین کو مستقل طور پر اسرائیل کا حصہ بنا لیا جائے۔ دنیا مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ورنہ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان تصادم دنیا کے امن کے لیے بھی خطرناک ہو گا۔ لگتا ہے مودی کی انتہا پسندی سے پاکستان یا کسی دوسرے ملک کو کم نقصان ہو گا مگر بھارت کو اس کی بہت قیمت چکانا ہو گی مودی نے اپنے ہی عوام سے جنگ چھیڑ دی ہے اور مسلمانوں کا قتلِ عام دنیا دیکھ رہی ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مسلم ممالک کیا ردِعمل اختیار کرتے ہیں۔