اسلام آباد(کامرس ڈیسک)اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشدنے کہا ہے کہ جی ڈی پی میں تیس فیصد اور برآمدات میں پچیس فیصد حصہ رکھنے والے ایس ایم ای سیکٹر کو ترقی دینے سے ملک کے معاشی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔متعدد حکومتوں اورا سٹیٹ بینک کی بھرپور کوششوں کے باوجودکمرشل بینک شہروں میںاسی فیصد افراد کو روزگار فراہم کرنے والے اس اہم شعبے مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔فریدہ راشد نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کاروبار اور تاجر خواتین کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرضہ کے حصول میں دشواریاں ہیں جس میں کمرشل بینک دلچسپی نہیں لیتے۔ایس ایم ایز کو ملنے والے قرضے نجی شعبہ کے مجموعی قرضہ کا ساڑھے پانچ فیصد بھی نہیںجو تشویشناک ہے۔انھوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس انڈسٹری پر عائدمختلف ٹیکس کم کیے جائیں اور ان کے لیے قوانین میں نرمی لائی جائے تاکہ مائیکرو فنانس مارکیٹ کاموجودہ حجم جو 250 ارب روپے ہے کو بڑھایا جا سکے جو انتہائی ناکافی ہے۔ملک میں مائیکرو فنانس بینکوں کی صرف ساڑھے تین ہزار شاخیں ہیں جو ضرورت کے مقابلہ میں بہت کم ہیں ۔ قرضے دینے کے قوانین میں نرمی لائی جائے تاکہ مائیکرو فنانس بینکوں کی مدد سے چھوٹے کاروبار اور تاجر خواتین بھی اپنا کاروبار بڑھا سکیں جس سے محاصل اور روزگار بھی بڑھے گا۔گزشتہ چھ ماہ میں نجی شعبہ کو دیے جانے والے قرضوں میں 138 ارب روپے کی کمی آئی ہے اور بڑے معاشی شعبوں کے ڈیفالٹ کا تناسب بڑھ گیا ہے ۔