اسلامو فوبیا سے متاثرہ یورپی ملک سویڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کیخلاف ملک میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سويڈن ميں انتہائی دائيں بازو کی جماعت کی جانب سے قرآن پاک کے صفحات کو نذر آتش کیا جس کے بعد تنظیم کے 3اراکین کو حراست میں لے لیا گیا تاہم سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوۓ مسلم مخالف پوسٹ واٸرل کی گٸی جس کے بعد ملک میں مظاہروں ناروکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس سےقبل سویڈن کے شہر مالمو میں دائیں بازو کے ايک گروپ کے ارکان کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس میں ڈنمارک کے متعصب سیاست دان راسمس پلودن کو بھی شرکت کرنا تھی تاہم پولیس نے راسمس کو اجتماع میں شرکت سے روک دیا اور اس کے ملک میں داخلے پر 2 سال تک پابندی عائد کرکے واپس سرحد کی جانب بھیج دیا تھا۔
دوسری جانب راسمس پلودن کو روکنے کے باوجود ان کے حامیوں نے کسی دوسری جگہ مسلم مخالف اجتماع کیا جس کے دوران قرآن پاک کو نذرِ آتش کیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی۔
مسلمانوں کی کثیر تعداد نے سویڈن کی سڑکوں پر احتجاج کیا جس کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کا راستہ اختیار کرنے پر احتجاج پُر تشدد ہوگیا اور مشتعل ہجوم نے درجنوں تنصیبات کو نذر آتش کردیا۔ پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور 9 مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹریم کرس کے سربراہ راسمس پلودن کو رواں سال کے اوائل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اسلام مخالف ویڈیوز شائع کرنے کے الزام میں 1 ماہ قید میں رکھا گیا تھا۔