بھارتی قتل وغارت جاری ،مزید 7 کشمیری شہید،ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کی جائیں،ایمنسٹی انٹرنیشنل 

214

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا ، مزید 7نوجوانوں کو شہید کردیا جبکہ پی ایچ ڈی اسکالر سبزار احمد صوفی اور آصف احمد گوجری کے ماورائے عدالت قتل کیخلاف جمعرات کو مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کی گئی ،دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل وغارت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کے دوران فائرنگ کرکے مزید 7 نوجوانوں کو شہید کردیا، بھارتی فوج نے بارہمولہ کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران محاصرہ کیا اور نوجوانوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 2 نوجوان موقع پر ہی شہیدہوگئے جبکہ ضلع اسلام آباد کے علاقے اروانی میں ایک اور وحشیانہ کارروائی میں مزید 5 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔نوجوانوں کی شہادت پر وادی میں زبردست مظاہرے کیے گئے۔ بھارتی پولیس نے ضلع شوپیاں میں9نوجوان گرفتار کر لیے۔ علاوہ ازیں بھارتی فوج کے ہاتھوں پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر سبزار احمد صوفی اور آصف احمد گوجری کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف جمعرات کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ دکانیں اور کاروباری مراکزبند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت معطل تھی۔ کشمیر بار ایسوسی ایشن نے بھی نوجوانوں کے قتل پر بطور احتجاج عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ مشترکہ حریت قیادت نے قابض بھارتی فورسز کی جانب سے قتل و غارت کی تازہ لہر کیخلاف آج بھی پرُ امن مظاہروں کی کال دی ہے جبکہ ہفتے کے روز یوم سیاہ منانے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اب تک 20 سے زاید کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے کولگام میں 14 کشمیریوں کے قتل کے خلاف آزاد اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔21 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کولگام میں بھارتی فوج کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 14 کشمیری شہیدہوئے تھے۔نوجوانوں کے قتل کے خلاف کولگام کے علاقے میں بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے، جس پر قابض فوج کی فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہوئے تھے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکر پٹیل نے کہا کہ کولگام میں ٹارگٹ کلنگ کے بعد جو ہوا انتہائی افسوس ناک تھا اور اگر حکام اضافی احتیاط کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتے کہ ٹارگٹ کلنگ ختم ہونے تک شہری اس علاقے سے دور رہیں تو ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسزاور مسلح افراد کے درمیان بالواسطہ یا بلاواسطہ جھڑپوں میں اضافی احتیاط کرنی چاہیے تاکہ علاقے میں موجود شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔آکر پٹیل کا کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور حکام پر زور دیا جارہا ہے تاکہ ذمے داران کو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے انسانی حقوق کی حفاظت نہ کرنے کے جرم میں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔