بھارتی مظالم سے تحریک آزادی مسلح مزاحمت میں بدل سکتی ہے،حریت قیادت

116

سری نگر(خبر ایجنسیاں)بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی مشترکہ حریت قیادت (جے آر ایل) نے نئی دہلی کی جانب سے وادی میں تشدد بڑھانے سے متعلق پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے تشدد کی خطرناک ترین صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جے آر ایل کا کہنا تھا کہ اس پْر تشدد پالیسی کی وجہ سے کشمیری نوجوانوں کی پْر امن آزادی کی تحریک مسلح مزاحمت میں تبدیل ہوسکتی ہے۔خیال رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ کشمیر میں فوجی اہلکاروں کو ہر قسم کی کارروائیوں کے لیے آزاد کررہے ہیں۔بھارتی وزیراعظم کے مذکورہ اعلان کے بعد کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشمیریوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق آگرہ میں قائم کچھ ہوٹلوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سیاحوں کو دور رکھا جائے۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جے آر یل کے رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے سری نگر میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی اور سیاسی معاملات پر پابندی کا مقصد کشمیریوں کو دیوار سے لگانا اور تشدد کی انتہائی خراب صورت حال کو فروغ دینا ہے۔جے آر ایل کی قیادت کا کہنا تھا کہ کشمیریوں پر جبر کی وجہ سے مودی سرکارخطے کے نوجوانوں کو بھارتی فورسز کے خلاف مسلح مزاحمت پر اْکسا رہی ہے۔بھارتی فورسز کے کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل کنوال جیت سنگھ ڈھلوں کے ریمارکس پر رد عمل دیتے ہوئے حریت قیادت نے کہا کہ والدین یا سیاسی رہنما خطے کے نوجوانوں کو مسلح مزاحمت کے لیے ترغیب نہیں دیتے۔حریت قیادت کا مزید کہنا تھا کہ گیند اس وقت بھارتی سیاست دانوں اور فوجی قیادت کے کورٹ میں ہے جو کشمیر میں ہر قسم کے سیاسی استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پونچھ میں انتہا پسند ہندو گروپ نے مسلم آبادی کی لاکھوں روپے کی ملکیت کو نقصان پہنچایا اور دیگر املاک کو نذر آتش کردیا۔انتہا پسند ہندو اس موقع پر مسلم مخالف نعرے لگا رہے تھے جبکہ انہوں نے متعدد گاڑیوں اور دیگر جایداد کو بھی نقصان پہنچایا۔