نئی دہلی/اسلام آباد/سری نگر(صباح نیوز)بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی عاید کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اس کے مرکزی دفتر کو سیل کر دیاجبکہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اپنے شدید رد عمل میں دعوتی تحریک پر بھارتی پابندی کو ذہنی پستی کی عکاسی قرار دے دیا۔بھارتی وزیر داخلہ نے سیکورٹی اداروں کو جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے خلاف اقدامات کی ہدایات جاری کر دی۔نئی دہلی سے28 فروری کو بھارتی وزیر داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کی سرگرمیوں پر نقص امن کے پیش نظر پابندی عاید کی جارہی ہے اور ایسا بھارت کے وسیع تر مفاد میں کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے رپورٹس منگوائی تھیں اور اس حوالے سے رائے ملنے کے بعد جماعت اسلامی کی سرگرمیوں کے حوالے سے اس پر مختلف الزامات عاید کردیے گئے ہیں۔بھارتی حکومت نے یہ بھی الزام عاید کیا ہے کہ جماعت اسلامی آزادی پسندوں عوام کی معاونت کررہی ہے۔مرکزی حکومت نے ان آرا کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ حفاظتی ایکٹ 1967ء کے تحت جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی عاید کر دی جائے۔نوٹی فکیشن کا اطلاق فوری پر ہوگا اور اسے فی الفور بھارتی سرکاری گزٹ میں شائع کرنے کے لیے بھجوادیا گیا ہے۔سری نگر سے موصول اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ کے حکم پر مقامی پولیس اور سیکورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ دوسری جانب اپنے رد عمل میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جماعت اسلامی خالصتاً دعوتی تحریک ہے اور کسی دعوتی اور اصلاح معاشرہ کے لیے کام کرنے والی جماعت پر پابندی بھارتی ذہنی پستی کی عکاسی ہے۔