کراچی(کامرس رپورٹر)حکومت کے معاشی یو ٹرن سے ،صنعتیں بند ،برآمدات کم ،بے روزگاری میں اضافہ کا خدشہ ہے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپٹما اور ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نیریفنڈ کی فوری ادائیگی، پشاور گیس ٹیرف میں کمی نہ کرنیکی صورت میں ہفتہ واربنیادوں پرایک دن برآمدی سرگرمیاں بند کرنیکااعلان کردیاہے، یہ اعلان جمعرات کو کراچی پریس کلب میں اپٹما اور ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے نمائندوں امان اللہ مچھیارہ، جاوید بلوانی، یاسین صدیق، طارق سعود،اقبال انعام، زبیرموتی والا سمیت دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی قائم کردہ گیس ٹیرف کمیٹی میں 6وزراء اورسیکریٹیز کو شامل کیاگیاہے لیکن کمیٹی میں کوئی اسٹیک ہولڈر شامل نہیں ہے۔اگرکمیٹی میں اسٹیک ہولڈرکوشامل کیاجائے تووہ ہی درست حقائق بتاسکتاہے۔ بزنس مین گروپ کے وائس چئیرمین زبیر موتی والا نے کہاکہ ریفنڈز کی اقساط میں ادائیگیوں سے چھوٹے درمیانے درجے کے برآمدکنندہ صنعتیں مالی بحران کا شکار ہیں اور ایس ایم ای سیکٹرکی10فیصد برآمدی صنعتیں بند ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کیا چاہتی ہے سمجھ سے بالاتر ہے زیرو ریٹنگ سہولت ختم کر کے 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیاگیاپھر کہا گیا کہ مقامی سیلز 1500ارب ہے لیکن زیروریٹنگ کے خاتمے کے بعد پانچ ماہ میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 125 ارب کے بجائے صرف 23.6ارب روپے ہی وصول کرسکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 7ماہ سے زیرو ریٹنگ کی سہولت ختم ہونے سے ریفنڈکی مد میں پھنسی رقم کے ماحول میں صنعت نہیں چل سکتی۔ زیرو ریٹنگ ختم کرنے کے بعدجب صنعت بند نہ ہوئی تو پاور ٹیرف بڑھادیا گیا۔ پاور ٹیرف میں اضافے کے خلاف عدالت سے رجوع کیاہے۔اب گیس ٹیرف بڑھانے کی باتیں کی جارہی کیں، وزیر اعظم عمران خان پروگریسو پیداوار چاہتے ہیں لیکن حکومتی فیصلوں سے پیدوار نہیں بڑھائی جاسکتی۔ہم ایسے لاچار ہوگئے ہیں کہ صنعت لگا کر پھنس گئے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک کہتے ہیں مہنگائی سے ڈیڑھ فیصد شرح سود کم رکھا ہے۔ اگر ایسے باتیں ہونگی تو کام کیسے ہوگا، صنعتکاری وسرمایہ کاری کیسے ہوگی۔ سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں رقم پھنستی جارہی ہے صنعتکار کے پاس سرمایہ نہیں ہوگا تووہ کیسے پیداوار کریگا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت نے3 ڈالر پر ایل این جی خریدی ہے جبکہ پاکستان نے15 سال کیلئے8ڈالر پرایل این جی کا معاہدہ کیاہوا ہے ایسے حالات میں پاکستانی کی صنعتی برآمدات کیسے بڑھائی جائیں گی، درست فیصلے نہ ہونے سے صنعتیں تباہی کا شکار ہوجائیں گی،کپاس کی پیداوار کم ہونے سیڈیڑھ ارب ڈالرکی کپاس درآمد کرنے پڑے گی، ایسے فیصلوں سے صنعتیں حکومت بند ہی کرنا چاہتی ہے۔ جاوید بلوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برآمدی صنعتیں حکومت کے باربار یو ٹرن سے عاجزآگئی ہیں اور اب ہم موجودہ حالات میں صنعتیں منتقل کرنے کا سوچ رہے ہیں، حکومت بھی اپنے رویئے سے صنعتوں کی منتقلی کی خواہش کا اظہارکررہی ہے،اس شہر کے ساتھ ناانصافی کیوں کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وفاقی مشیر خزانہ اور چئیرمین ایف بی آر نے خود کہاتھا کہ زیرو ریٹنگ سہولت بحال کردی جائے گی۔