لاہور ( کامرس ڈیسک) تین روزہ پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئر ایکسپو و کانفرنس ایکسپو سینٹر میں شروع ہو گئی۔ نمائش میں جاپان، ترکی، ملائیشیا، تائیوان اور کوریا سمیت مختلف ممالک کی غیر ملکی اور ملکی کمپنیاں شریک ہیں۔ کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے باعث چینی کمپنیاں شریک نہیں ہو سکیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ 10 ویں پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئرنمائش و کانفرنس پرائم ایونٹ مینجمنٹ کے تحت پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے ) کے تعاون سے منعقد کی جارہی ہے۔ نیشنل الائنس فار سیف فوڈ کانفرنس پارٹنر ہے۔ نمائش کا افتتاح منگل کو پی پی ایم اے کے چیئرمین محمد ذکاء الرحمان، چیئرمین نارتھ ڈاکٹر عذیر ناگرہ، صدر لاہور چیمبر آف کامرس عرفان اقبال شیخ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبیداللہ اور آرگنائزر کامران عباسی نے فیتا کاٹ کرکیا۔ افتتاح کے بعد منتظم کامران عباسی نے مہمانوں کو اسٹالز کا دورہ کرایا جہاں انہوں نے کمپنیوں کے نمائندگان سے ملاقاتیں کیں اور کاروباری صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اسٹالز کے دورے کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے آرگنائزر کامران عباسی نے بتایا کہ نمائش میں ادویات اور آلات جراحی بنانے والی 70 کمپنیاں اپنی مصنوعات اور جدید ٹیکنالوجی کی نمائش کر رہی ہیں۔ کرونا وائرس کی وجہ سے کچھ چینی نہیں آسکے تاہم ان کے پاکستانی نمائندے شریک ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ فارما سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ہی چھت تلے نمائش میں حصہ لے رہے ہیں جس سے نا صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی کاروبار بڑھانے کے مواقع ملیں گے۔ میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ادویات سازی کے رامیٹریل کی تیاری پر کام شروع ہونا خوش آئند ہے، فارما سیکٹر میں نمو کی بہت گنجائش ہے، گلوبل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ صرف تین فیصد ہے۔ صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ پاکستانی ادویات کی برآمدات کے لیے افریقی مارکیٹ میں بہت گنجائش ہے، افریقا جیسے خطوں میں کام کر کے پاکستانی کمپنیاں اپنی برآمدات بڑھا سکتی ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ یہ نمائش دیکھنے کے بعد انہیں محسوس ہورہا ہے کہ اب مارکیٹ بہتر ہو رہی ہے،اب حکومت انڈسٹری کو ساتھ لے کر چلنا چاہ رہی ہے، سب کو ساتھ دینا چاہیے۔ صدر لاہور چیمبر نے بتایا کہ شرح سود اور ودہولڈنگ ٹیکس پر حکومت سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت شرح سود اور ودہولڈنگ ٹیکس کم کرے تاکہ بزنس کمیونٹی سے اور لوگ آگے آسکیں۔ پاکستان میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، حکومت اپنی پالیسیاں ٹھیک کرے اور اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلے۔ انہوں نے کہا کہ ویت نام، بھارت، بنگلا دیش ایکسپورٹس میں پاکستان سے بہت آگے ہیں، برآمدات بڑھانے میں سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ اس موقع پر گفت گو کرتے ہوئے پی پی ایم اے کے چیئرمین ذکاء الرحمان نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے پروگرام پر حکومت بزنس کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ رکاوٹیں دور کر کے برآمدات بڑھانے کی حکمت عملی کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔
ڈریپ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبیداللہ نے کہا کہ اے پی آئی مینوفیکچرنگ میں بہت مواقع موجود ہیں، اے پی آئی مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹس میںپاکستان بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، ایف بی آر اور ڈریپ کی کوشش ہے کہ اے پی آئی مینوفیکچرنگ میں برآمدات بڑھائی جائیں، ایف بی آر میں اس حوالے سے ایک ورکنگ گروپ بھی کام کر رہا ہے تاکہ انڈسٹری کو زیادہ سہولیات دے سکیں۔ ڈاکٹر عبید اللہ نے امید ظاہر کی کہ یہ نمائش فارما انڈسٹری کی مصنوعات کی تیاری کی استعداد اور برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔پاک فارما اینڈ ہیلتھ کیئر ایکسپو جمعرات تک جاری رہے گی۔