مصنوعی ذہانت اور کورونا وائرس

95

ندا سکینہ صدیقی
دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کورونا وائرس سے بچنے کے لیے پوری دنیا کے سائنس دان ویکسین اور دواتیار کرنے میں سر گرداں ہیں۔ اس ضمن میں ایک ایسے ٹول پر تجربات کیے جارہے ہیں جو تحقیق کاروں کو کورونا وائرس کے متعلق سائنسی مواد سمجھنے اور صحیح ا ور غلط معلومات کے مابین فرق کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ سوال یہ پید اہوتا ہے کہ یہ اس قدر اہم کیوں ہے ؟سا ئنس دان کورونا وائرس کے متعلق مواد کی بھر مار سے پریشان ہیں ۔
جب سے یہ وائرس دریافت ہوا ہے، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، لیکن ان کے شائع کردہ کئی ریسرچ پیپرز کی نظرثانی نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کے لیے کورونا وائرس کو مکمل طور پر سمجھنے اور صحیح اور غلط معلومات کے درمیان امتیاز کرنا بہت مشکل ثابت ہورہا ہے۔ یہ ٹول کس طرح کام کرتا ہے؟ اس کا نام ’’سائی فیکٹ‘‘ ہے۔ (SciFact) ہے اور اسے ا سیٹل میں واقع ایلن انسٹی ٹیوٹ فار آرٹیفیشل انٹیلی جینس (Allen Institute for Artificial Intelligence – AI2) نامی ادارے نے اسی مقصد کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔
اس سسٹم کے سرچ بار میں کوئی بھی سائنسی دعویٰ (مثال کے طور پربلند فشار خون کے باعث کورونا وائرس کے شکار افراد کی علامات مزید شدت اختیار کرسکتی ہیں ) درج کرنے کے بعد، ایک فیڈ میں متعلقہ ریسرچ پیپرز ظاہر کیے جائيں گے اور صارف کو بتایا جائے گا کہ کن پیپرز میں اس دعوے کی تردید کی گئی ہے اور کن میں تصدیق۔ اس کے علاوہ، ہر پیپر کا خلاصہ بھی پیش کیا جائے گا، جس میں ان جملوں کو بھی اُجاگر کیا جائے گا جن کی بنیاد پر اس دعوے کی درستی یا غیردرستی کا تعین کیا گيا تھا۔ یہ سسٹم کس طرح تیار کیا گيا ہے؟ اس سسٹم میں ویری سائی (VeriSci) نامی نیورل نیٹورک سے فائدہ اٹھایا گيا ہے۔ اس کی تربیت کے لیے پہلے ایک ویب سائٹ سے حاصل کردہ حقائق کی جانچ پڑتال کے لیے قائم کردہ پہلے سے موجود ڈیٹا سیٹ اور بعد 4,091سائنسی دعووں اور 1,835 خلاصوں پر مشتمل نئے سائنسی ڈیٹا سیٹ کا استعمال کیا گیا ہے ۔
AI2 کے ریسرچرز نے اس دوسرے ڈیٹا سیٹ کے انتخاب کے لیے 2015ء میں متعارف کردہ سائنسی پیپرز پر مشتمل پبلک ڈیٹابیس سیمینٹک اسکولر(Semantic Scholar) سے فائدہ اٹھایا۔ماہرین نے کچھ جرنلز میں چندپیپرز سے سائیٹیشنز پر مشتمل جملے لینے کے بعدانوٹیشن (Annotations) کی سہولت فراہم کرنے والے ماہرین نے ان جملوں کو دعووں کی شکل میں پیش کیا ہے۔
اس کے بعد ان ماہرین نے سائٹیشنز کے خلاصوں کا تجزیہ کرکے اپنے تشکیل کردہ دعووں کی تصدیق کرنے والے جملوں کی نشاندہی کی۔ اس ٹول کی کارکردگی کیسی رہی؟ ویری سائی کی کورونا وائرس کے متعلق سائنسی دعووں پر ٹیسٹنگ کے نتیجے میں تحقیق کارو ں کو معلوم ہوا کہ یہ ٹول 36 میں سے 23 دفعہ متعلقہ پیپرز تلاش کرنے اور ان کی درست لیبلنگ کرنے میں کامیاب رہے ہیں ۔
یہ کارکردگی سو فیصد درست تو نہیں ہے، لیکن یہ حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والے دوسرے ڈیٹابیسز کے نتائج سے بہت بہتر ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت پر مشتمل سسٹمز کو مزيد تربیتی ڈیٹا فراہم کیا جائے اور اس کی قدرتی زبان کی سمجھ بوجھ میں اضافے کی کوشش کی جائے تو آگے چل کر وہ سائنسی حقائق کی جانچ پڑتال میںمددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔
یہ ٹول کس قسم کی چیزوں کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا بلکہ سائی فیکٹ کا مقصد کورونا وائرس پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کو موجودہ سائنسی مواد کی روشنی میں اپنی تھیوریز یا نئے دعووں کی جانچ پڑتال میں معاونت فراہم کرنا ہے۔ اس سسٹم پر ابھی تک تجربات جاری ہیں اور اسی لیے ماہرین کو اس کے نتائج پر مکمل انحصار کرنے کے بجائے خود بھی تحقیق کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ اس پر کام کرنے والے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سائی فیکٹ دکھائے جانے والے ریسرچ پیپرز کی درستی کی جانچ پڑتال نہیں کرتا اور اسی لیے اس سسٹم کو استعمال کرنے والے سائنسدان اس پر مکمل طور پر بھروسا نہیں کرسکتے۔ (بشکریہ جنگ)