مل? ?? مختلف ش?رو? م?? مز?د17ق?د?و? ?و ل??ا د?ا گ?ا

248

ملک کے مختلف شہروں کے جیلوں میں سزائے موت کے 17قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔ راولپنڈی ، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں تین ، تین ، لاہور اور سیالکوٹ میں دو ، دو جبکہ گجرات ، ساہیوال ، ملتان اور مچھ میں ایک ، ایک مجرم کو تحتہ دار پر لٹکا یا گیا۔
فیصل آباد کی سینٹرل اورڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے 3 مجرموں نظام دین، محمد یاسین اور اعظم کو پھانسی دےدی گئی،مجرم نظام دین اور محمد یاسین نے 1998 میں 3 افراد کو قتل کردیا تھا جب کہ مجرم اعظم نے نے 2004 میں سسر اور ساس سمیت 7 افراد کو قتل کردیا تھا۔
گوجرانوالہ میں قتل کے تین مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، عنایت اللہ نے 2002 ء میں اراضی کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو قتل کیا تھا ۔ مجرموں ظفر اقبال اور لطیف نے 1995 میں معمولی جھگڑے پر خاتون سمیت 4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔
سینٹرل جیل مچھ میں قتل کےمجرم کوپھانسی دےدی گئی جبکہ ڈسٹرکٹ جیل میں سزائےموت کےقیدی کوپھانسی دےدی گئی ہے۔
کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قتل کے 2 مجرموں اللہ رکھا اور غلام نبی کوتختہ دار پر لٹکادیا گیا، مجرم اللہ رکھا نے قصورمیں1996 جب  کہ مجرم غلام نبی نے2003میں قتل کی واردات کی تھی۔ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں بھی لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے 2 مجرموں لقمان اورسلیم کو تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔
ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں اظہر محمود کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا ، مجرم نے 1995 میں اپنے مخالف شان کو قتل کیا تھا ، اظہر محمود کے 9 بار ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے ، 8 مرتبہ پھانسی روکی گئی ۔
ساہیوال سنٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی ، ملتان میں سلطان عرف راجا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، ملزم نے 2000 میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالف کو قتل کیا تھا ، مچھ میں سزائے موت کے قیدی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، مجرم ریاض احمد نے ڈکیتی کے دوران تاج محمد نامی شخص کو 2004 میں قتل کیا تھا۔