بجل? ?? پلان?س ?و ا?ل ا?ن ج? پر منتقل ??ا جا ر?ا ??،خواج? آصف

346

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دے رہی ہے، گزشتہ سال کی نسبت گردشی قرضوں میں 70 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، پچھلے چار ماہ میں صنعتی شعبے میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی۔ ایک سال میں 1500 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، بجلی کے پلانٹس کو ایل این جی پر منتقل کیا جا رہا ہے، چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران بجلی کے8370 میگاواٹ کے معاہدوںپر دستخط ہوئے ہیں۔ کاسا 1000 منصوبے سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی، جو بل دے گا بجلی اُسے ہی ملے گی۔

وہ جمعہ کو یہاں وزارت پانی و بجلی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے ارسا نے آبی ذخائر سے پانی کے اخراج کی اجازت نہیں دی، ڈیموں سے پانی کے کم اخراج کی وجہ سے بجلی کم پیدا ہوئی جس کی وجہ سے بجلی کی طلب و رسد میں فرق پڑا ہے تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ہزار میگا واٹ شارٹ فال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاسا 1000 استنبول میں دستخط سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔ 2019ءتک پاکستان میں بجلی آنا شروع ہو جائے گی، نیپرا ٹیرف طے کرے گا۔ خیبرپختونخوا میں پن بجلی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، تربیلا فور اور فائیو توسیعی منصوبوں، داسو ڈیم سمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں گردشی قرضہ 70 ارب روپے کم ہوا ہے، واجبات کی وصولی بہتر ہوئی ہے جبکہ لائن لاسز پر قابو پالیا گیا ہے ۔ بعض اوقات عارضی خرابی کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوتا ہے اسے ایشو نہ بنایا جائے، جیسے گزشتہ روز گیس نہ ملنے کی وجہ سے اوچ پاور پلانٹ بند ہوا اور 900 میگا واٹ بجلی سسٹم سے غائب ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ چھ، آٹھ اور دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ رکھا گیا ہے، گزشتہ چار ماہ کے دوران صنعتوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کی گئی جبکہ دو سال قبل پنجاب کی انڈسٹری مکمل بند ہو چکی تھی۔ بجلی کی اوسط قلت 4 ہزار میگاواٹ ہے جو گزشتہ سال 5 ہزار میگاواٹ تھی۔ انہوں نے کہا کہ فرنس آئل کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں، ایل این جی 5 پاور پلانٹس کو دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ 8370 میگا واٹ کے جن منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں، وہ 2017ءکے آخر تک مکمل کر لیں گے جبکہ لوڈشیڈنگ پر بھی 2017ءکے آخر تک قابو پالیا جائے گا۔ وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ چین کے ساتھ تاریخی معاہدے ہوئے ہیں، سیاسی حالات کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا، ملتوی نہ ہوتا تو اب تک ان منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہوتا، اب قوم کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ یہ قرضہ نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے۔

لوڈشیڈنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو بل دے گا اسے بجلی ملے گی، لوڈشیڈنگ کا شور مچانے والوں کی ادائیگیوں کا تناسب بھی دیکھ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ معاملات بھی جلد حل کر لئے جائیں گے۔ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ بجلی کے خالص منافع کا معاملہ بھی حل کر لیا جائے گا، صوبوں سے 65 ارب روپے تک واجبات وصول کرنے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ فروری میں بجلی کی قیمت میں 4.42 روپے فی یونٹ کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کمی کی گئی جس سے صارفین کو فائدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے شروع کئے جانے والے منصوبے 2017ءکے آخر یا 2018ءکے اوائل میں مکمل ہوں گے جبکہ پن بجلی کے منصوبے 2019-20ءتک مکمل ہو سکتے ہیں۔ گوادر میں بجلی کا منصوبہ 2018-19ءمیں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017ءکے آخر تک 4 ہزار سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی تاکہ لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایل این جی سے چلنے والے منصوبے 2018ءتک مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار شروع کر دیا ہے۔ اس سے ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی۔