امریکی بمباری میں مرنے والے عام شہریوں میں دس بچے، چھ خواتین بھی شامل ہیں۔
شام میں گزشتہ سال سے جاری فضائی بمباری میں اب تک 2079 افراد مارے گئے ہیں ۔ اس بات کا انکشاف برطانیہ آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں ہوئی ہیں۔ جن میں تقریبا 1922 داعشی مارے گئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ امریکی بمباری میں مرنے والے عام شہریوں میں دس بچے اور چھ خواتین بھی شامل ہیں۔ فضائی بمباری سے شام میں القاعدہ سے وابستہ گروہ النصر محاذ کے نوے مسلح افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
برطانیہ آبزرویٹری کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی رپورٹ کو سنجیدگی سے لے رہا ہیں۔ اور اس حوالے سے ہر الزام کی تحقیقات کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس جنگی مہم کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منظوری نہیں دی تھی۔
تاہم امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے تحت داعش کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق شام میں مارچ 2011 سے جاری خانہ جنگی میں اب تک دو لاکھ بیس ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔ بیشتر شہر باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان لڑائی یا پھر فضائی حملوں اور بم دھماکوں کے نتیجے میں تباہ ہوچکے ہیں اور عمارتیں کھنڈر بن چکی ہیں