معذوری کو مجبوری بنانا پست حوصلہ ا نسانوں کا شیوہ ہے لیکن اگر کچھ کرنے کی لگن اور کچھ کرگزرنے کا جذبہ ہوتو معذوری کوئی معنی نہیں رکھتی۔
جی ہاں ہاتھوں سے محروم کراچی کے ایک نوجوان طالبعلم نے انٹر کے سالانہ امتحانات بغیر کسی مددگار کے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔18سالہ محمد علی پی آئی بی کالونی کا رہائشی ہے اور آدم جی کالج میں سائنس کا طالبعلم ہے۔
ہونہار طالبعلم دونوں ہاتھوں سے محروم ہے لیکن اس کی کہنیوں پر انگوٹھا نمااعضاء موجود ہے جس میں وہ قلم پھنسا کر خوشخط تحریر کرتا ہے۔
انٹرکے سالانہ امتحانات کے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ میں اعلیٰ ثانوی بورڈ کے چیئرمین انوار احمد زئی نے خصوصی طور پر ہاتھوں سے معذور طالبعلم کو میڈیا کے سامنے پیش کیا اور بتایا کہ بورڈ کی جانب سے محمد علی کو معاون کی پیش کش کی گئی جسے اس نے مسترد کردیا۔
چیئرمین نے محمد علی کے حوصلہ کی داد دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بلند حوصلہ اور باہمت نوجوان پاکستان کا سرمایہ افتخار ہیں ۔