آم ?? ز?اد? پ?داوار ?? حصول ??لئ? جد?د طر?ق? ?ا شت ?و اپنا?اجا ئ? ، ما?ر?ن

372

                زرعی ماہرین نے بتایاہے کہ آم ایک مزیدار پھل ہے برصغیر پا ک وہندمیں اپنی لذت اور ذائقہ کی بناپر یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتاہے براعظم ایشیاءکو عام کی کا شت اورپیداوارمیں نمایاںمقام حاصل ہے بین الاقوامی پیداوار کا 77فیصد ایشیا میں پیداہوتا ہے پاکستان آم کے زیرکا شت رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا بڑا 7واں ملک ہے جہاں ا س کی کا شت ایک لا کھ 72ہزار 308ہیکٹر ز رقبہ پر ہے۔

پنجاب میں زہر کا شت رقبہ ایک لا کھ 11ہزار 432ہیکٹرز ہے ا س طرح آم کی پیداوار کے لحاظ پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جہاں ا س کی سالانہ پیداوار 18َلا کھ ٹن ہے جس میں سے صوبہ پنجاب سے 13لا کھ 4ہزار 223ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے۔

آم کی برآمد کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن کل پیداوار کا تقریبا 5فیصد بین الاقوامی منڈیوں میں برآمدہوتا ہے جس سے ہرسال 24ملین ڈالر کے قریب زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے زرعی ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستانی کا شت کا روں کو بھی روائتی طریقہ کا شت کو گھنے باغات میں تبدیل کر کے زیادہ پیداوار حاصل کرنا ہوگی۔

ا س جد ید طریقہ کاشت کے تحت عام کے پودے سے پودے اور قطار سے قطار کا فاصلہ بہت حدتک کم رکھاجاتا ہے جس سے نہ صرف با غ میں زیاد ہ پودے لگائے جاتے ہیں بلکہ ا س سے پودوں کی با ر آور ی بھی جلدہوجاتی ہے۔

ا س طریقہ سے پود ے تین سے چا ر سال میں پیداوار دینے لگتے ہیں با غا ت کے ا س نئے طریقہ کا شت کے تحت ایک ایکڑ میں مروجہ 36میں 42پودوں کی بجا ئے 110پودے لگا کر پیداوار کو 2گنا سے ز یا د ہ بڑھایا جاسکتا ہے گھنے با غات کی کا شت کی افادیت کو مد نظر رکھتے ہو ئے نئے با غات کو ا س ٹیکنالوجی کے تحت لگانے اور پرانے با غات کو ا س میں تبدیل کر نے کی سفارش کی جاتی ہے۔

آپیاشی اور کھادیں پیداوار ی عوامل میں سب سے اہم ہے جو آم کی اوسط پیداوار اورپھل کے معیارپر کا فی اثراندازہوتے ہیں ماہرین ا س وقت با غا ت کو پانی لگا نے کیلئے ڈر پ اریگیشن کی سفارش کرتے ہیں جس میں پانی اور کھاد کو پودوں کی ضرورت کے مطابق نہایت ہی درست مقدار اورمناسب وقت پرفراہم کیاجاتا ہے ۔