عراق? ش?ر رماد? ?? ارد گرد ??ن? اور آر?لر? تع?نات

200

عراقی سیکورٹی فورسز نے رمادی کے ارد گرد آرٹلری اور ٹینک تعینات کردیے ہیں جبکہ اس شہر پر قابض اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووں نے دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے شہر میں بارودی سرنگیں بچھانا شروع کردی ہیں۔

دوسری جانب ایران نواز ملیشیا کے فائٹرز نے رمادی کے جنوبی علاقوں میں جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔ صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی پر عسکرےت پسندوں کے قبضے کو ملکی سکیورٹی فورسز کے لئے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں اس شہر سے 40 ہزار افراد فرار ہو چکے ہیں جبکہ حکومت پر دباﺅ بڑھ رہا ہے کہ ان جہادیوں کو شہر سے نکالنے کے لئے فوری کارروائی کی جائے۔

درایں اثناءامریکی ادارے پینٹاگان کے ترجمان، کرنل اسٹیو وارن نے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت انبار کی بازیابی میں مشکلات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز نے داعش کے جنگجوﺅں کے حملے کے بعد رمادی سے بھاگتے وقت وہاں موجود امریکی فوجی ہتھیاروں کے ذخائر کی پرواہ نہیں کی۔ وارن نے کہا کہ عراقی فوجیوں نے درجنوں امریکی فوجی گاڑیاں پیچھے چھوڑ دیں جن میں ٹینک، بکتربند گاڑیاں اور توپ خانہ شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ گاڑیاں قابل استعمال تھیں۔رمادی پر دولت اسلامیہ کے قبضے کے بعد ناقدین عراق تنازع کے سلسلے میں صدر براک اوباما کی پالیسی پر نکتہ چینی کر رہے ہیں جس میں باغیوں پر فضائی حملے شامل ہیں لیکن عراقیوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے زمین پر امریکی بری افواج موجود نہیں ہیں۔