عوام ?? مشتعل ?ون? س? قبل پان? ?امسئل? حل ??ا جائ? ?حافظ نع?م الرحمن

260

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ کراچی کے عوام مشتعل ہو جائیں پانی کا مسئلہ حل کیا جائے ۔صوبائی وزیر شرجیل میمن اگر شہریوں کو پانی نہیں دے سکتے تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں ۔پانی کے بحران میں پانی کی قلت کے ساتھ پانی کی منصفانہ تقسیم بھی بڑا مسئلہ ہے ۔ بحران کے حل کے لیے نعمت اللہ خان کے دور میں شروع کیے گئے K-4 کے منصوبے پر عملدرآمد کو یقینی بنا یا جائے ۔عوام مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی انتخابات میں ایسے لوگوں کو ووٹ نہ دیں جو اُن کو پانی اور بجلی سے محروم کر رہے ہیں ۔جماعت اسلامی بجلی اور پانی کے بحران اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بھر پور آواز اُٹھائے گی۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے تحت کورنگی نمبر 6میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔مظاہرہ پانی اور بجلی کے بحران کے خلاف منعقد کیا گیا تھا ۔ مظاہرے سے جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے امیر محمد اسلام ،سابق ٹاﺅن ناظم عبدالجمیل ،ضیاءالرحمن فاروقی ،سلطان نجمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پرجماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکریٹری عبد الوہاب ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر رہنماءبھی موجود تھے ۔ مظاہرے میں شریک افراد نے کے۔الیکٹرک ،واٹر بورڈ اور صوبائی حکومت کے خلاف بینرز اُٹھائے ہو ئے تھے ۔ مظاہرین نے بجلی اور پانی کے حصول کے لیے نعرے بھی لگائے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کر تے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں پانی کے بحران کی ذمہ دار ہیں ۔ماضی میں مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اور منصوبہ بندی نہ کر نے کی وجہ سے پانی کا بحران پیدا ہو اہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایم کیو ایم پانی کے بحران کی ذمہ داری قبول کر تی لیکن اس نے بھی احتجاج اور مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو مطلوبہ مقدار کا آدھا پانی مل رہا ہے ۔کراچی کو ملنے والے پانی کی مقدار میں ہر سال اضافہ ہو نا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا۔ نعمت اللہ خان کے دور میں پانی کی اضافی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔K-3کا منصوبہ بنایا گیا ۔اس کے بعد K-4کا منصوبہ بننا تھا ۔یہ منصوبہ 2006ءمیں شروع ہو کر 2012ءتک مکمل ہو نا تھا ،مگر افسوس کہ 2015ءمیں بھی اس پر کام شروع نہیں ہوا ۔ نعمت اللہ خان کے دور میں صوبائی حکومت کا ساتھ نہ دینے کے باوجود مثالی ترقیاتی اور تعمیراتی کام کیے گئے لیکن پھر کراچی کے عوام کی خواہشوں اور تمناﺅں پر شبِ خون ماراگیا ۔ نعمت اللہ خان کے دور میں کراچی میں 32کالج بنا ئے گئے لیکن اس کے بعد کو ئی ایک کالج نہیں بن سکا ۔ نعمت اللہ خان نے کھیل کے میدان اور ماڈل پارک بنائے لیکن بعد میں ان پر قبضے کیے گئے اور چائنا کٹنگ کر کے سرکاری اراضی اور خزانے کی لوٹ مار شروع کر دی گئی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک کی نورا کشتی جاری ہے اور عوام کو عذاب میں مبتلا کیا جارہا ہے ۔پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ملی بھگت سے کے ای ایس سی کو فروخت کیا گیا جس کا کراچی کے شہریوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو ا۔انہوں نے کہا کہ جعلی ووٹرلسٹوں کو درست کیے بغیر آزادانہ اور شفاف انتخابات ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ نادرا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی مسائل حل کرے۔ جعلی شناختی کارڈ ز اور بوگس لسٹوں کی وجہ سے ہی انتخابات میں دھاندلی کی جاتی ہے ۔ نادرا جعلی شناختی کارڈز بنانے کے بجائے اصلی شناختی کارڈز بنائے اور شناختی کارڈز کے حصول میں عوام کے لیے بلا جواز رکاوٹیں اور پریشانیاں پیدا نہ کرے ۔