آئ? ج? سند? ?? معاف? مسترد،فردجرم 28مئ? ?و

210

سندھ ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کے گھیراؤ اور سادہ لباس نقاب پوش اہلکاروں کے صحافیوں پر تشدد کیس میں آئی جی سندھ کی غیر مشروط معافی کو مستر د کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

منگل کے روز انسپکٹر جنرل سندھ پولیس غلام حیدر جمالی جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئے اور کیس سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ احاطہ عدالت میں ہفتے کو ہونے والے پولیس ایکشن کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے ایس ایچ او پریڈی اور ایس ایس یو انچارج کو معطل کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

آئی جی سندھ نے موقف اختیار کیا کہ ذوالفقار مرزانے تھانوں پر حملے کیے اور عدالت میں دہشگردی کرنا چاہتا تھا جس پر سیکورٹی تعینات کی گئی۔

جسٹس سجاد شاہ نےکہا کہ پولیس اہلکاروں نے پہلے پوزیشنز سنبھالی اور پھر چہرے ڈھانپے،ہمارے پاس اہلکاروں کی تصاویر موجود ہیں، یہ بتائیں کہ پولیس والے وہاں عید منانے آئے تھے؟

جج نے ریمارکس دیے کہ رجسٹرا ر نے بار بار پولیس افسران سے رابطے کی کوشش کی لیکن سب غائب تھے اورپھر رات نو بجے رینجرز سے رابطہ کیا گیا۔پولیس کہیں نظر نہیں آئی ،کیا قیامت آگئی تھی؟جسٹس سجاد شاہ نے کہا کہ جھگڑا تب ہوتا ہے جب آئی جی ایک ایجنٹ کے طور پر کام کرے۔

آئی جی سندھ نے واقعہ پر مشروط معافی نامہ جمع کرایا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔عدالت نے کہا کہ آئی جی ، ڈی آئی جی اور دیگر افسران کے خلاف 28مئی کو فرد جرم کی جائے گی اور کیس مزید سماعت 28مئی کے لیے ملتوی کردی۔