پا?ستان ?و دن?ا?? ساتو?? اورعالم اسلام ?? پ?ل? ا??م? طاقت بن?17سال ?وگئ?

197

قوموں کی زندگی میں بعض لمحے ایسے ہوتے ہیں کہ ان لمحوں کی اہمیت اور حیثیت کا مقابلہ کئی صدیاں بھی مل کر نہی کرسکتی یہ وہ تاریخی لمحات ہوتے ہے جب کوئی قوم اپنے لئے عزت ، وقاراور آزادی یا غلامی ، بزدل اور زلت اور رسوائی میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کرتی ہیں ۔

ایسا ہی وقت پاکستانی قوم پر آیا جب مئی 1998 میں پاکستان نےغلامی اور ذلت کے رسوائی کے ناسور کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے عزت وقار کا راستہ چنا اور پڑوسی ملک کے عزائم اور سامراجی قوتوں کو آنکھ دکھاتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرڈالے۔

28 مئی 1998 کو پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی میں یکے بعد دیگرے چھ ایٹمی دھماکے کرتے ہوئے دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حا صل کیا اس تمام کاوشوں کا سہرا اس وقت کی حکومت اور خاص کر پاکستان کے ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے جن کی انتھک محنت اور لگن کے باعث یہ سب ممکن ہوسکا۔

یاد رہے کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ زوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ” ہم گھاس کھا لیں گے لیکن ایٹم بم ضرور بنائے گے، اس مقصد کے لئے انہوں نے ہالینڈ میں مقیم پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر قدیر کو فوری طور پر وطن واپس بلایا اور یورینیم کی افزودگی پر کام کرنے کا حکم دیا ۔

سامراجی قوتوں کو کسی صورت یہ قبول نہ تھا کہ ایک اسلامی ملک ایٹمی قوت کا حامل ہو اور وہ بر صغیر میں اپنی ساکھ بناسکیں اسے مقصد کے تحت 1976 میں امریکی وزیر خارجہ نے وزیر اعظم زوالفقار علی بھٹو کو دھمکی دی کی اگر ایٹمی ری پروسیسنگ پر کام جاری رکھا تو تمہیں نشان عبرت بنادیں گے قائد عوام پر اس دھمکی کا کوئی اثر نہ ہوا انہوں نے پاکستانی سائنسدانوں کو اپنا کا م جاری رکھنے کا کہا

 انیس سو بیاسی تک پاکستان 90 فیصد افزودگی کی صلاحیت حاصل کرچکا تھا تاہم ملکی حا لات کے باعث یہ کام پس پردہ چلاگیا اور بلا آخر پاکستان نے 1998  میں بھارت کے چھ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرتے ہوئے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ۔

پاکستان کی ایٹمی قوت بنے سترہ سال بیت چکے ہیں اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان نے اپنے خصوصی پیغام میں قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کےدن ہمیں پاکستان کی بقااورسلامتی کےلیےہرقربانی دینےکےعزم کااعادہ کرناہے کیونکہ اس دن پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا تھا۔